جدہ کے انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ ایونٹس سینٹر میں پاکستان کی پہلی سنگل کنٹری ایگزبیشن میڈ اِن پاکستان اور بزنس فورم کا انعقاد ہوا جو تین دن تک جاری رہے گا۔سعودی عرب کے نائب وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک، پاکستان کے وزیر تجارت کمال خان، سعودی جنرل فارن ٹریڈ اتھارٹی کے ڈپٹی گورنرعبدالعزیز السکران، فیڈریشن آف سعودی چیمبرز کے صدر حسن معجب الحویزی اور سفیر پاکستان احمد فاروق نے الیکڑانک بٹن دبا کر ایگزیبیشن کا افتتاح کیا۔تقریب میں سعودی کاروباری افراد، کمپنیوں کے نمائندے، میڈیا اور دیگر شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ افتتاحی تقریب کے بعد مہمان خصوصی سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے نمائش میں لگائے گئے سٹالز کا دورہ کیا اور خصوصا پاکستان کی سپورٹس اور ٹیکسٹائل مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا۔نمائش میں تقریبا چھ شعبوں سے منسلک 137 پاکستانی کمپنیاں اور ادارے شرکت کر رہے ہیں۔ان شعبوں میں سپورٹس اینڈ ویئر، ٹیکسٹائل اینڈ گارمنٹس، ایونٹ اینڈ ہاسپلیٹی منیجمنٹ، فوڈ اینڈ ایگریکلچرل اور انجینیئرنگ اینڈ مینو فیکچرنگ شامل ہیں۔قبل ازیں تقریب کے افتتاحی خطاب میں پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق نے کہا کہ نمائش میں سب کا خیر مقدم کرنا میرے لیے اعزاز کی بات کی بات ہے۔
یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اقتصادی شراکت داری کا جشن ہے۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو بڑھانے کیلیے ہماری قیات کے مشترکہ وژن کا ثبوت ہے۔ سفیر احمد فاروق کا کہنا تھا پاکستانی کمپنیاں ٹیکسٹائل، زرعی مصنوعات، مشینری، تعمیراتی میٹریل، سرجیکل آلات، سپورٹس پراڈکٹس کے ساتھ شریک ہیں۔ یہ نمائش سعودی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا سعودی عرب ہمیشہ سے ایک قابل اعتماد شراکت دار اور پاکستان کا اہم تجارتی حلیف رہا ہے۔ سعودی قیادت میں مملکت غیر معمولی معاشی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ پاکستان اپنی سکلڈ فورس، ڈائنامک انڈسٹریز اور مسابقتی مصنوعات کے ساتھ اس سفر میں حصہ ڈالنے اور فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔احمد فاروق کا کہنا تھا یہ نمائش محض ایک تجارتی تقریب نہیں بلکہ یہ دو معیشتوں کے درمیان ایک پل ہے۔ یہ پاکستانی اور سعودی کاروباری افراد کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں، سٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھائیں اور سعودی وژن 2030 میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نمائش میں رکھی جانے والی پاکستانی مصنوعات اور سلوشن نہ صرف سعودی کاروباری افراد کی توقعات پر پورا اتریں گے بلکہ ان سے کہیں زیادہ ہوں گے۔انہوں نے سعودی وزارت سرمایہ کاری، وزارت تجارت، فیڈریشن آف سعودی چیمبرز، اور سعودی سٹیک ہولڈرز کا اس ایونٹ کو حقیقت کا رنگ دینے میں سپورٹ پر شکریہ ادا کیا۔
سفیر پاکستان کا کہنا تھا یہ ایگزیبیشن پاکستان سعودی تجارتی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے جو ترقی، انوویشن اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہے۔ پاکستان کے وزیر سرمایہ کاری جام کمال خان نے اپنے خطاب میں کہا یہ نمائش پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پائیدار تعلقات کا ثبوت ہے جو مذہبی اور ثقافتی تعلقات کی بھرپور تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں۔یہ سعودی عرب اور خطے کے لوگوں کو پاکستان کی بہترین مصنوعات دکھانے کا بھی ایک موقع ہے۔ان کا کہنا تھا اس نمائش کے ذریعے مینوفیکچرز اور کاروباری افراد کی منفرد صلاحتتوں اور کامیابیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔کمال خان نے کہا ہم اقصادی تجارتی حکمت عملی کے تحت سعودی عرب کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔یہ پالیسی اقتصادی سفارتکاری کے لیے ایک پل کے طور پر کام کرتی ہے جس سے کاروباروں کو فروغ ملتا ہے اور باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں میں طویل مدتی تعاون کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا پاکستانی مصنوعات کی ایک وسیع رینج ہے اور ہم فخر کے ساتھ میڈ ان پاکستان فٹبال بھی سعودی کاروباری افراد کو دکھا رہے ہیں۔ پاکستانی فٹبال کی دنیا بھر میں شناخت ہے اور فیفا ورلڈ کپ میں اس کی تاریخ ہے۔انہوں نے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ملنے پر سعودی قیادت اورعوام کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کے لیے بھی میڈ ان پاکستان فٹبال کی میراث کو برقرار رکھے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی