سندھ کے ضلع جامشورو میں تھانے کے اسٹور میں میں دھما کے کے نتیجے میں5 پولیس اہلکار اور ایک ملزم زخمی ہو گیا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل طارق رزاق دھاریجو نے بتایا کہ دھماکہ گودام میں رکھے پرانے دستی بموں کی وجہ سے ہوا، جو شدید گرمی میں حادثاتی طور پر پھٹ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے چار اہلکار زخمی ہو گئے، جن میں سے 2 کو علاج کے لیے آغا خان ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے وضاحت کی کہ ہم نے دستی بم رکھے تھے جو گرمی کی وجہ سے پھٹ گئے، مزید کہا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا۔جامشورو کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ( ایس ایس پی) طارق نواز کے مطابق زخمیوں میں سے 2 کو تشویشناک حالت میں حیدرآباد کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھماکے سے پولیس اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ رکشہ اور موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں۔ڈی آئی جی طارق رزاق دھاریجو اور ایس ایس پی طارق نواز زخمی اہلکاروں کے ساتھ سول ہسپتال حیدرآباد روانگی سے قبل جامشورو تھانے پہنچے۔زخمیوں کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل محمد بخش، اے ایس آئی رسول بخش اور غلام معی الدین، پولیس کانسٹیبل ارشاد اور علی عبدالطیف اور ایک مشتبہ شخص کی شناخت جمشید کے نام سے ہوئی، جو دھماکے کے وقت لاک اپ میں تھا۔دھماکے سے تھانے کے اندر کھڑی گاڑیاں جن میں اسکوٹر، موٹر سائیکل اور رکشہ شامل ہیں، تباہ ہو گئے۔ایس ایس پی کے مطابق بم ڈسپوزل ٹیم نے تھانے کو سیل کر دیا اور شواہد اکٹھے کیے۔دریں اثناء انسپکٹر جنرل سندھ غلام نبی میمن نے ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی کو ہدایت کی کہ زخمی پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ مشتبہ شخص کے علاج معالجے کے لیے تمام دستیاب سہولیات فراہم کی جائیں۔وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بھی آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی حیدرآباد سے واقعے کے بارے میں بریفنگ لی۔ ادھر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ حیدرآباد پہنچ گئے اور ڈی آئی جی طارق رزاق دھاریجو سے دھماکے سے متعلق بریفنگ لی۔وزیراعلی نے انہیں اور سیکریٹری صحت سندھ کو ہدایت کی کہ زخمی پولیس اہلکاروں کو تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی