لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو یوم آزادی پر مینار پاکستان پر جلسے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو دوبارہ درخواست دینے اور ڈی سی کو فیصلہ کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ بدھ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے 14 اگست کو پی ٹی آئی کے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت دینے کے لیے درخواست پر سماعت کی جبکہ سرکاری وکیل نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ سرکاری وکیل نے مقف اختیار کیا کہ 14 اگست قومی تہوار ہے اور مینار پاکستان پر عوام کا رش ہوتا ہے، متعلقہ پولیس سٹیشنز نے پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کو بھی 14 اگست کو جلسے کی اجازت نہیں دی، اگر یہ کسی اور جگہ کا انتخاب کریں تو اجازت دے دیں گے، یہ ڈپٹی کمشنر کو نئی درخواست دیں، شام تک فیصلہ کردیں گے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا شام تک درخواست خارج کردیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جوابا کہا کہ نہیں سر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کیا پنجاب میں 14 اگست کو پورے صوبے میں کوئی جشن نہیں ہوگا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ صرف سرکاری سطح پر جشن ہوگا، لاہور میں گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے پرانے رہنما کو قتل کیا گیا ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ وہ تو خاندانی رنجش کا نتیجہ تھا، جس پر پی ٹی آئی وکیل نے دلیل دی کہ ہم نے صوابی میں جلسہ کیا اور پورے پاکستان سے لاکھوں لوگ آئے لیکن کہیں امن و امان کا مسئلہ نہیں ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ شاید اس لیے کہ وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارے لوگ سندھ پنجاب سے گزرے تب حکومتوں کو مسئلہ نہیں ہوا۔ عدالت نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں آپ دھرنا نہ دے دیں، آپ جگہ تبدیل کرلیں، عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اب یہ نہ کہنا کہ 2025 میں جلسے کی اجازت دیں گے۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے دوبارہ درخواست دینے اور ڈپٹی کمشنر کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی