وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ( آئی پی پیز ) کے معاہدوں پر نظرِ ثانی کرنے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ بیٹھ کر جو ہمارے فائدے میں نہیں ہوں گے انہیں خیر باد کہہ دیں گے تاکہ عوام پر سے بوجھ ختم ہو۔ان کا کہناتھاکہ بجلی کے معاہدوں پر یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتے، حکومت پاکستان نے آئی پی پیز کو گارنٹیز دے رکھی ہیں، ہم ایسی قوم ہیں جو عالمی معاہدوں کی پاسداری کرتی ہے۔ دوسری جانب سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر نئی نجکاری سے پہلے آئی پی پیز معاہدوں کے حوالے سے قوم کو مطمئن کریں، پچھلے2 سال میں 23 ہزار 400 میگاواٹ پر مبنی آئی پی پیز کی پیداوار میں سے 50 فیصد سے بھی کم استعمال ہوا۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر اپنے ایک بیان میں گوہراعجاز کا کہنا تھا کہ 5 ہزار میگاواٹ کے درآمدی کوئلے پر مبنی آئی پی پیز پاور پلانٹس نیگزشتہ 2 سال میں 25 فیصد سے بھی کم صلاحیت کا استعمال کیا، 25 فیصد کم کیپسٹی پر چلنے کے باوجود فل کیپسٹی چارجز یعنی 692 ارب روپے لے رہے ہیں، ونڈ آپریشنز 50 فیصد سے کم ہیں لیکن فی یونٹ اضافی چارجز کے ساتھ 175 ارب روپے جب کہ آر ایل این جی کو 50 فیصد کم صلاحیت پر چلنے کے باوجود 180 ارب روپے دیے جا رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی ا لمیہ نہیں تو اورکیا ہے، ان معاہدوں کی وجہ سے پاکستان کے 24کروڑ لوگوں سے سالانہ 2 ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں وصول کی گئی ہیں، یقین ہے کہ ملک سے محبت کرنے والا کوئی بھی معزز شخص آئی پی پیز کے معاہدوں کی حفاظت نہیں کریگا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، بجلی کے ان نرخوں پر انڈسٹری چل سکتی ہے نہ گھریلو صارفین بل دے سکتے ہیں، بند بجلی گھروں کو 2 ہزار ارب سالانہ ادائیگی کے ذمہ دارکون ہیں قوم کو بتایا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی