حریت رہنما یاسین ملک کی صاحبزادی رضیہ سلطا نہ نے کہاکہ میرے والد یاسین ملک جدوجہد کی ایک علامت ہیں، اگر میرے والد کو کچھ ہوا تو اس کے مودی ذمہ دار ہوں گے، کشمیر کو ہر صورت میں آزادی دلوائیں گے، اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ مجھے میرے والد سے ملنے دیا جائے۔ مظفرآباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بھارت کے جبر اور غاصبانہ قبضے کے خلاف میرے والد مزاحمت کی علامت ہیں، میرے والد ان تمام کشمیریوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو بھارت کے ناجائز قبضے اور کشمیر میں دہائیوں سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خاطر جدوجہد کررہے ہیں، میں آج اپنے والد کی نمائندگی کے لیے مظفرآباد آئی ہوں جو کشمیر کی آزادی کی پرامن جدوجہد کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب حالات یہ صورت اختیار کر گئے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میرے والد کو جیل میں قید کردیا ہے جہاں انہیں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، میرے والد نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی خاطر اپنی صحت، فیملی اور دولت کو بھی قربان کردیا۔ رضیہ سلطانہ نے کہا کہ میرے والد ایک بڑی فوج کے خلاف جدوجہد کی علامت بن کر ڈٹ کر کھڑے ہیں، میں صرف 2 سال کی تھی جب میں اپنے والد سے ملی تھی، آج میں 11 برس کی ہوچکی ہوں اور اپنے والد کو بہت یاد کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ میرے والد کشمیر کی جدوجہد کی راہ میں امید کی کرن ہیں، انہیں سنائی گئی عمر قید کی سزا ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ یاد دہانی کروانا چاہتی ہوں کہ پورا کشمیر میرے والد کے ساتھ کھڑا ہے، میں اللہ سے اپنے والد کی لمبی عمر کے لیے دعاگو ہوں، میں پرامید ہوں کے میرے والد جھوٹے کیسز سے بری ہوجائیں گے اور جلد ہمارے ساتھ ہوں گے۔ رضیہ سلطانہ نے کہا میں اپنے والد سے ملنا چاہتی ہوں اور ان کے ساتھ اچھا وقت گزارنا چاہتی ہوں، یہی وقت ہے کہ تمام کشمیری میرے والد کے لیے آواز اٹھائیں جیسے میرے والد نے اپنی پوری زندگی کشمیر کی جدوجہد کے لیے وقف کردی۔ انہوں نے کہا کہ میں نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر میرے والد کو کسی صورت کوئی نقصان پہنچا تو میں اس کا قصوروار آپ کو ٹھہراوں گی، انہیں عمر قید کی سزا سنانا جمہوری اقدام کیسے سمجھا جاسکتا ہے، یہ بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کشمیر کی بیٹی اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ میرے والد سے میری ملاقات ممکن بنائیں اور ان کی عمر قید کی سزا ختم کروائیں۔ رضیہ سلطانہ نے کہا کہ اپنے والد کے نقش قدم پر عمل پیرا ہو کر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو مسترد کرتی ہوں، میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں اور 9 لاکھ فوج کی تعیناتی پر گہری تشویش کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔ خطاب کے اختتام پر حریت پسند رہنما یسین ملک کی بیٹی نے اجلاس کے شرکا سے کشمیر کی بھارت سے آزادی کے نعرے بھی لگوائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی