سپریم کورٹ نے حراسگی کے ملزم کی نوکری سے جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ دنیا میں ہر پانچ میں سے تقریبا ایک شخص کسی نہ کسی طرح کام کی جگہ حراسگی یا تشدد کا شکار ہے، حراسگی کا عمل خواتین کی معاشی اور پیشہ وارانہ ترقی کو کم کر کے صنفی تقسیم کو برقرار رکھتا ہے، گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں پاکستان 146 ممالک میں 145 ویں نمبر پر ہے۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ حراسگی سے متاثرہ ڈاکٹر سدرہ ظفر نے اپنے ڈرائیور کے خلاف پنجاب محتسب میں شکایت درج کروائی، شکایت کے مطابق ڈرائیور محمد دین ڈاکٹر سدرہ ظفر کے حوالے سے نازیبا حرکات اور الفاظ استعمال کرتا تھا، ڈرائیور نے ڈاکٹر کی ایک مریض کے الٹرا ساونڈ کرتے وقت ویڈیو بنائی اور بدنام کرنے کی کوشش کی۔
عدالت نے کہا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔ اور گلوبل جینڈر گیپ انڈکس 2024 کے مطابق دنیا کے 146 ممالک میں سے پاکستان 145 نمبر پر ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ امریکہ کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔ اور جنسی ہراسانی جنسی تعلق یا رسمی حیثیت کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ طاقت کے بارے میں ہے۔ہر جنس مرد، عورت اور ٹرانسجینڈر کے لیے محفوظ اور ہراسانی سے آزاد کام کی جگہ حق ہے۔ جبکہ آزاد کام کا حق آئینی طور پر زندگی، آزادی، وقار اور مساوات کی ضمانتوں سے جڑا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔ اور لاہور ہائیکورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی