سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ملک کے حالات اتنے سنگین اور گھمبیر ہو چکے ہیں کہ تباہ حال معیشت کو مستحکم جمہوریت کی ضرورت ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ 3 اہم کیسز کی سماعت کرنے جا رہی ہے جو پاکستان کی سیاست اور سیاست دانوں کا رخ موڑ سکتے ہیں، آنے والے دنوں میں سیاست پر گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں اور نت نئے سیاسی تجربات میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسمبلیاں ٹوٹ نہ جائیں، نگران حکومت آ نہ جائے، الیکشن کمیشن تاریخ نہ دے دے، تب تک الیکشن کا وقت پر ہونا یا وقت پر نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ جو لوگ ایک دوسرے کو رسہ ڈال کر گلیوں اور بازاروں میں گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے وہ اپنے کیسز ختم کروانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں، جس طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نگران حکومتیں بنائی گئیں، جس طرح کراچی کا الیکشن ہوا، جو کچھ کشمیر اور گلگت بلتستان میں کھیل کھیلا گیا، وہ لحمہ فکریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے الیکشن کا فیصلہ پاکستان کے نوجوانوں کے ہاتھ میں آگیا ہے اور نوجوان نسل الیکشن کے ساتھ ہاتھ نہیں ہونے دے گی، نوجوان جس جوش و جذبے سے پولنگ بوتھ کی طرف جائیں اس کا عقل کے اندھوں کو اندازہ نہیں، نوجوان کا ووٹ ہی کسی کا الیکشن بنائے گا اور کسی کا بگاڑے گا۔ سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جب آٹا 160 روپے کلو، چینی 150 روپے کلو اور پیک آور میں بجلی کا بنیادی ریٹ 50 روپے ہوگا تو لیپ ٹاپ بیچارہ کیا کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی