گرین پاکستان پروگرام کے تحت محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات میں بھرتی سیکڑوں ملازمین کی تنخواہیں رک گئی ہیں۔ گرین پاکستان پروگرام کی مدت 30 جون 2024 کو ختم ہونے کے بعد اس پراجیکٹ کے ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پروگرام میں توسیع کے حوالے سے وفاقی حکومت ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرسکی جس کی وجہ سے اس پروگرام کے تحت محکمہ جنگلات اور وائلڈلائف میں کام کرنے والے سیکڑوں ملازمین کی نوکریاں بھی ختم ہوگئی ہیں۔ گرین پاکستان اپ اسکیلنگ پروگرام وفاقی حکومت کا ایک اقدام ہے، جس پر وزارت موسمیاتی تبدیلی صوبائی محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کے تعاون سے کام کررہی ہے ۔10 بلین سونامی ٹری پروگرام بھی گرین پاکستان پروگرام ہی کا حصہ ہے۔ اس پراجیکٹ کے لیے 50 فیصد فنڈز وفاقی جبکہ 50 فیصد صوبائی حکومت فراہم کرتی ہے۔ پروگرام کا مقصد ملک میں جنگلات ، جنگلی حیات کا تحفظ اور ان میں اضافہ کرنا ہے۔ اس حوالے سے دونوں صوبائی محکموں نے مختلف منصوبے شروع کررکھے ہیں ۔ ان منصوبہ جات کے لیے محکمہ جنگلات اور پنجاب وائلڈلائف لائف نے کنٹریکٹ پر ملازمین بھرتی کیے تھے۔ یاد رہے کہ گرین پاکستان منصوبہ 30 جون 2023 کو ختم ہو گیا تھا تاہم وفاقی حکومت نے اس میں ایک سال کی توسیع کردی تھی۔ اب 30 جون 2024 کو اس پروگرام کی مدت پھر ختم ہوگئی ہے اور ابھی تک اس میں توسیع کے حوالے سے کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ پنجاب وائلڈلائف گرین پاکستان پروگرام کے ڈائریکٹر مدثر حسن نے اس بارے میں تمام اضلاع کے ڈپٹی ڈائریکٹرز کو خط لکھا ہے جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت کام کرنے والے ملازمین پر واضح کردیں کہ اس پراجیکٹ میں توسیع کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، اس بنا پر انہیں جولائی 2024 میں تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب وائلڈلائف میں گرین پاکستان پروگرام کے تحت 269 ملازمین کام کررہے ہیں۔ گرین پاکستان پروگرام پی سی ون میں 2028 تک توسیع کے لیے وفاقی منصوبہ بندی کمیشن کو تجاویز بھیجی گئی ہیں لیکن ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ مدثر حسن نے بتایا پروگرام جاری رکھنا وفاقی منصوبہ بندی کمیشن کے فیصلے سے مشروط ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی