i پاکستان

گرفتار شہری پر پاکستان سے کوئی بات نہیں کی، امریکی محکمہ خارجہتازترین

August 08, 2024

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی سیاست دانوں اور سرکاری اہلکاروں کے قتل کی ایک ایرانی سازش میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام کے بارے میں اسلام آباد کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی۔ ایک کریمنل کمپلین میں کہا گیا ہے کہ 46 سالہ آصف مرچنٹ نے 2020 میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں اس سازش کو انجام دینے کے لیے امریکا میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ استغاثہ کا الزام ہے کہ آصف مرچنٹ نے امریکا کا سفر کرنے سے پہلے ایران میں وقت گزارا اور نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں آصف رضا مرچنٹ پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے امریکی سرزمین پر سیاستدان اور حکومتی اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کی۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملر سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا نے آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ کوئی بات چیت کی ہے؟ اس پر ترجمان نے جواب دیا میرے پاس آج بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ امریکا اپنے لوگوں بشمول غیر ملکی حکام کو ایران کی طرف سے آنے والے خطرات سے بچانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ یہی کیس رہے گا اور اس سے آگے مجھے یہ معاملہ محکمہ انصاف پر چھوڑ دینا چاہیے۔ ترجمان نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ ایک جاری قانونی معاملہ ہے اور اس کا موضوع محکمہ انصاف کی فرد جرم ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، اپریل 2024 میں، ایران میں وقت گزارنے کے بعد، آصف مرچنٹ پاکستان سے امریکا پہنچا اور ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں ان کے خیال تھا کہ وہ ان کی مدد کرسکتا ہے۔ تاہم اس شخص نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرکے آصف مرچنٹ پلان سے متعلق بتایا اور امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کا مخبر بن گیا۔ جون کے شروع میں آصف مرچنٹ نے نیویارک میں ذرائع سے ملاقات کی اور اپنے قتل کی سازش سے متعلق بتایا، آصف مرچنٹ نے اس شخص کو بتایا کہ یہ صرف ایک بار کا موقع نہیں بلکہ وہ اسے متعدد مواقع فراہم کرے گا۔ آصف مرچنٹ نے مزید کہا کہ مطلوبہ اہداف کو امریکا میں ہی نشانہ بنایا جائے گا، انہوں نے اس شخص کو ہدایت دی کہ وہ ایسے افراد کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرے جو اس منصوبے پر عمل کرسکے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی