لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر گورنرپنجاب کا نوٹیفکیشن کالعدم ہوا تو اعتماد کا ووٹ بھی کالعدم ہوجائیگا،عدالت کو مطمئن کرنے کیلئے ووٹ نہیں بلکہ آرٹیکل 137 کے تحت ووٹ لیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے اعتماد کا ووٹ لے کر سیاسی بحران ختم کردیا ہے۔گورنر کا دوسرا نوٹیفکیشن وزیر اعلی کو ڈی نوٹی کرنے کا تھا جسے کالعدم ہونا چائیے۔ اسمبلی کے 186 ارکان نے ووٹ دیا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر گورنرپنجاب کا نوٹیفکیشن کالعدم ہوا تو اعتماد کا ووٹ بھی کالعدم ہوجائے گا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے عدالت کو مطمئن کرنے کیلیے ووٹ نہیں بلکہ آرٹیکل 137 کے تحت ووٹ لیا ہے۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کے وکیل نے پرویز الہی کے اعتماد کے ووٹ پراعتراض اٹھا تے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات اعتماد کے ووٹ کیے لیے قواعد و ضوابط پورے نہیں کیے گئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ اگر گورنر کل دوبارہ اعتماد کے ووٹ کا کہہ دیں تو پھرکیا ہوگا؟ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر دونوں فریقین رضامندی ظاہر کرتے ہیں تو یہ حکم بھی جاری کردیتے ہیں کہ گورنر نے جو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا وہ ٹیسٹ ہوگیا ہے جس پرگورنر کے وکیل نے کہا کہ اس میں کسی اتفاق رائے کی ضرورت نہیں ہے عدلت آرڈر کرسکتی ہے۔ اٹارنی جنرل نے ووٹوں کے ریکارڈ کو عدالت کی کارروائی کا حصہ بنانے کی درخواست کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی