مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کو ایک حکومتی سینیئر افسر کے ذریعے بلوایا گیا تھا، ان کی اسٹیبشلمنٹ کے ایک ادارے سے میٹنگ تھی ، جیمر کے باعث ان سے کافی دیر رابطہ نہ ہوا تو پارٹی کو تشویش ہوئی، ملاقات میں کوئی لڑائی جھگڑے والی بات نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی کے حکم کے بعد اسٹیبلشمنٹ سے سیاسی بات چیت ختم ہوگئی ہے۔ایک انٹرویو میں بیرسٹر سیف نے بتایا کہ خود علی امین گنڈا پور نے اسٹیبلیشمنٹ کے ایک ادارے کے ساتھ ملاقات کا تذکرہ کیا اور وزیر اعلی کے پی نے بتایا کہ اس ملاقات میں صوبے کے حالات پر بھی بحث ہوئی اور سیاست پر بھی بات ہوئی اور اسی وجہ سے علی امین گڈاپور کو دیر ہو گئی۔ سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے کال آ رہی تھی نہ جا رہی تھی اور اسی لیے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔بیرسٹر سیف نے تردید کی کہ امین گنڈا پور اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک ادارے کے ساتھ ملاقات میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ملاقات کو تلخ تو نہیں کہیں گے لیکن جب بھی سیاسی پارٹیوں اور اسٹیبلشمنٹ کے کسی ادارے میں ملاقات ہوتی ہے تو بعض باتیں اچھی ہوتی ہیں، بعض باتیں شاید انھیں پسند نہیں آتی، کچھ باتوں پر سیاسی جماعتوں کو اعتراض ہوتا ہے تو عام بات چیت ہوئی ہے اور کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا۔ایک سوال پر کہ یہ ملاقات کس کی خواہش پر ہوئی تھی؟ بیرسٹر سیف نے جواب دیاکہ اسٹیبلشمنٹ اور سکیورٹی اداروں سے رابطہ کرنا سینیئر حکومتی اہلکار کی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔ لیکن ترجمان کے پی نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا یہ ملاقات اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں ہوئی تھی؟۔ ان سے سوال کیا گیا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہو گی تو کیا اس کا مطلب ہے کہ اب علی امین گنڈاپور بھی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں رکھیں گے؟ اس کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ سکیورٹی، قانونی اور انتظامی امور پر رابطہ ہوتا ہے تو وہ تو کرنا پڑتا ہے وہ مجبوری ہے لیکن عمران خان کے حکم کے مطابق سیاسی امور پر اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ختم ہو چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی