i پاکستان

فرسودہ نظام انصاف میں بہت سی اصلاحات ہونا ہیں، وزیر قانونتازترین

June 21, 2024

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فرسودہ نظام انصاف میں بہت سی اصلاحات ہونا ہیں،سب کی ذمہ داری ہے کہ فرسودہ نظام انصاف کو تبدیل کریں،عدلیہ سے گزارش کروں گا انصاف تول کریں، اٹک کچہری میں وکلا کا قتل ہمارے لیے ٹیسٹ کیس اور حکومت کیلئے چیلنج ہے،وکلا دہشتگرد نہیں ہیں،فساد پیدا کرنے والے نہیں ہیں، وکلا پر دہشتگردی کے پرچے درج کرانا عدلیہ کے شایان شان نہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے راولپنڈی میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے کردار ادا کریں گے، فرسودہ نظام انصاف میں تبدیلی کے لیے بار کونسل سے بھی تجاویز لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اسرار نے کم وقت میں بڑا مقام حاصل کیا، مرحوم ملک اسرار سے میرا بہت اچھا تعلق تھا اور ان کا قتل ہمارے لیے بھی ایک چیلنج، ہمارے نظام اور سسٹم کے لیے بھی ایک چیلنج ہے، ہر قتل اندوہناک ہوتا ہے، یہ سب سے بڑا جرم ہے اور ہمارا دین بھی یہ کہتا ہے کہ گویا جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمارے فرسودہ نظام انصاف میں بہت ساری کشیدہ کاری ہونے والی ہے، یعنی اصلاحات ہونی ہیں، جس کے لیے اس واقعے نے بھی آنکھیں کھولی ہیں لیکن نئی اسمبلی کے بننے کے بعد نواز شریف نے مجھے خاص طور پر یہ ہدایت کی کہ فوجداری نظام انصاف کا کوئی حال نہیں ہے، اس کا کچھ کریں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں جنگی بنیادوں پر فوجداری قوانین پر کام کیا، اس کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کی متعدد ملاقاتیں بھی ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وکلا کی موجودگی میں اس بات کو دہراتا ہوں کہ بہت جلد ہمارے فوجداری قوانین بہتر شکل میں نظر آئیں گے تاکہ عصر حاضر کے جو تقاضے ہیں، ماڈرن ٹائم کے جرائم تبدیل ہوچکے ہیں، اس میں تبدیلی نظر آئے گی۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ میرے لیے بطور وزیرقانون یہ بات تکلیف دہ ہے اور آپ میں سے کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جو اس بات کی تردید کرے کہ میرے ملک میں سنگین جرائم جن میں قتل، ڈکیتی رہزنی، اغوا برائے تاوان شامل ہیں، ان میں سزا کی شرح شاید 10 فیصد بھی نہ ہو، ایسے میں ہم روز محشر ان لواحقین اور شہدا کو کیا منہ دکھائیں گے ،جن کی جانیں بے گناہ لے لی گئیں، کہ ہم یہ نظام چلارہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بار کونسل، بار ایسوسی ایشنز، حکومت اور پارلیمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس نظام کو تبدیل کریں، میں حکومت اور پارلیمان کی طرف سے آج یہ بات بلا خوف وتردید کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اس فرسودہ فوجداری نظام سے شروع کررہے ہیں اور اگلے چند ماہ میں آپ کو قانون میں تبدیلیاں نظر آئیں گی اور اس قانون سازی میں وزیراعظم اور نوازشریف کی خاص ہدایت ہے کہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کی تجاویز کو باریک نظر سے دیکھیں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی