i پاکستان

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلز کیخلاف درخواستیں، فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مستردتازترین

July 18, 2023

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی چھٹیاں بھی چل رہی ہیں،جسٹس اطہر من اللہ بیرون ملک ہیں، کچھ اور ججز بھی چھٹیوں پر ہیں۔ ان حالات میں فل کورٹ کیسے بن سکتی ہے؟ فل کورٹ پر سوچیں گے مگر آج فل کورٹ بنانا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس بات کی خوشی ہے کہ فوج کے زیر حراست افراد کو خاندان سے ملنے دیا جا رہا ہے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کیخلاف درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ اس سے قبل درخواست گزار صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ 1999 میں طے کرچکی ہے کہ عام شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوسکتا۔ عابد زبیری کا کہنا تھا کہ اصول طے ہے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ نے یہ اصول 1999 میں لیاقت حسین کیس میں طے کیا، آئین کے آرٹیکل 83اے کے تحت سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوسکتا۔ عابد زبیری نے کہا کہ قانون میں ملزم کا لفظ ہی ہے جب تک فرد جرم عائد نہ ہو بندہ ملزم نہیں ہوتا، تحقیقات کرنا پولیس کا کام ہے وہ ہی فیصلہ کرے گی۔

جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کیس پہلے عام عدالت میں چلے پھر ملٹری کورٹس جاسکتا ہے؟ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کس پر آرمی ایکٹ لگے گا اور کس پر نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لیاقت حسین کیس میں کہا گیا ملٹری اتھارٹیز تحقیقات کرسکتی ہیں ٹرائل نہیں۔ عابد زبیری نے کہا کہ گزارش یہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں یہ ٹرائل آئینی ترمیم سے ہی ممکن ہے، اکسیویں آئینی ترمیم ایک خاص مدت کے لیے تھی، ٹرائل کے بعد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں جوڈیشل ری ویو ملنا چاہئے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل چلانے والے جوڈیشنل نہیں ایگزیکٹو ممبران ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خصوصی عدالت سے مراد آپ کی وہ عدالت ہے جو ہائیکورٹ کے ماتحت ہو؟ ملزمان کا فوج سے تعلق ثابت ہوجائے تو پھر کیا ہوگا؟ فوج سے اندرونی تعلق ہو تو کیا پھر بھی آئینی ترمیم کی ضرورت ہے؟ کیا آپ اپنا مقف خلاصے میں بیان کرسکتے ہیں؟ عابد زبیری کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات پر کچھ لوگوں پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو ہوا کچھ پر نہیں، خصوصی ٹرائل کرنا بھی ہے تو آئینی ترمیم سے خصوصی عدالت بنانا ہوگی۔وکیل درخواستگزار نے مزید کہا کہ کچھ فیصلے امریکا اور دوسرے ممالک کے جمع کروا دوں گا، مودبانہ گزارش ہے سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی