سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی سفری پابندی کی فہرست سے نام نکلوانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کے نمائندے کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ کے نمائندے کو 9 جولائی کو طلب کیا ہے۔ دوران سماعت فواد چودھری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فواد چودھری کا نام ای سی ایل پر ہے یا پی این آئی ایل پر ہے؟ سادہ سا کیس تھا آپ نے خود پیچیدہ کر دیا ہے، آپ نے پی این آئی ایل قانون بھی چیلنج کر دیا ہے، قانون چیلنج ہوگیا تو اب اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میں تو ویسے بھی سب کو باہر جانے کی اجازت دے رہا ہوں، گرمیوں کا موسم ہے ویسے بھی ہر کوئی باہر جا رہا ہے، حکومت نے بھی تھوک کے حساب سے نام سفری پابندی کی لسٹوں میں ڈال دیئے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں کون کون سی لسٹیں بنا دی ہیں، فواد چودھری کا سب کچھ یہاں ہے واپس کیوں نہیں آئیں گے؟ فواد چودھری کو تین چار ہفتے کیلئے جانا ہوگا واپس آ جائیں گے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی