i پاکستان

فیض حمید کے معاملے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے، یہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، ادارے کے کچھ سخت ڈسپلن ہیں،ملک احمد خانتازترین

August 15, 2024

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہفیض حمید کے معاملے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے، یہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، ادارے کے کچھ سخت ڈسپلن ہیں، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ میری ذاتی دوستی تھی اور آج بھی ہے،جنرل باجوہ کی توسیع کیلئے ووٹ نہ دینے کے کیپٹن صفدر کے بیان سے اتفاق نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا وزیر دفاع خواجہ آصف کے گزشتہ روز ٹی وی انٹرویوز میں بیانات سنے، جنرل باجوہ نے صاف کہا تھا کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، مجھے پہلے توسیع مل چکی ہے اب مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ میری جنرل باجوہ سے سیاسی بات چیت بہت کم ہوتی تھی، جنرل باجوہ نے امریکا میں سفارت خانے میں ایک میٹنگ میں توسیع کی تردید کی تھی، خواجہ آصف کے ذہن سے شاید کچھ باتیں نکل گئی ہوں، جنرل باجوہ کی بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز موجود تھے۔ ملک محمد احمد خان کہا کہ میں کبھی اس معاملے پر بات نہیں کرتا، جنرل باجوہ کے ساتھ میری ذاتی دوستی تھی اور آج بھی ہے، میں آج حقائق درست کرنے کیلئے بات کر رہا ہوں، جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ بہت سے افسران ہیں جن کا آگے آنا حق بنتا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت کرتی ہے، جنرل باجوہ کو توسیع دینے کیلئے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور سب نے ووٹ کیا۔ان کا کہنا تھا خواجہ آصف اپنی ملاقاتوں میں کی گئی کچھ باتوں کا ذکر کر رہے ہیں، خواجہ آصف کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، جنرل باجوہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سنیارٹی کو ہر حال میں مد نظر رکھ رہے تھے۔ میرٹ پر پانچ لوگوں کے نام کی لسٹ آئی، انتہائی سینئر کو تعینات کیا گیا ۔جنرل باجوہ کی بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز تھے، میری جنرل باجوہ سے سیاسی بات چیت بہت کم ہوتی تھی، میں نے کبھی اپنی پوزیشن سے تجاوز نہیں کیا۔ایک سوال کے جواب میں ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ فیض حمید کے معاملے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے، یہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی