فائر وال کو تجرباتی بنیادوں پر چلائے جانے سے ملک میں سوشل میڈیا کی رفتار کم ہوگئی ہے۔ اس صورتحال سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک اور رفتار معمول پر آجائے گی، حکومت نے یہ فلٹرنگ سسٹم حاصل اور اسے نصب کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 30 ارب روپے سے زائد رقم مختص کر رکھی ہے۔یہ فنڈز وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دیے گئے تھے لیکن یہ منصوبہ طاقت کے ایک اور مرکز سے چلایا جارہا ہے اور اس پروجیکٹ میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کام ڈاک خانے سے زیادہ کا نہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ فائر وال پر کام رواں سال جنوری سے جاری ہے جس میں سسٹم کی خریداری اور اسے نصب کیے جانے کے امور شامل ہیں، اب یہ سسٹم نصب ہوچکا ہے اور اسے شروع کیا جا رہا ہے اور متعلقہ حکام کو اس سسٹم کا کنٹرول دینے میں کچھ ہفتے لگیں گے۔ عہدیدار سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اس فائر وال کی وجہ سے انٹرنیٹ سے جڑا کاروبار متاثر ہوگا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا خطرہ ہوسکتا ہے لیکن اس سسٹم کا ہدف کاروبار یا تجارتی سرگرمیاں نہیں ہیں۔ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس سسٹم کا مقصد سوشل میڈیا کے ایسے انفلوئنسرز کو کنٹرول کرنا ہے جو حکومت کی نظر میں جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہیں، فائر وال کا مقصد ان انفلوئنسرز کے مواد کو چھپانا یا اسے بلاک کرنا ہے۔الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے ذریعے پہلے ہی یہ اقدامات کیے جارہے ہیں اور اس قانون کے تحت پکڑے جانے والے افراد کے مقدمات چلانے کیلئے عدالتیں بھی قائم کی جا رہی ہیں، اب جب کہ یہ فائر وال آزمائشی مراحل میں ہے، دو ہفتے قبل پی ٹی اے کے ایک اشتہار کے ذریعے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ جیسے یہ کام ہونے والا ہے اور اس کی کاغذی کارروائی اب شروع کی جا رہی ہے۔11 جولائی کو ایک اشتہار نے "نیکسٹ جنریشن فائر والز (سابق چینی برانڈ - LOT A) کی فراہمی، تنصیب اور ترتیب کیلئے ٹینڈرز طلب کیے گئے تھے، ویب ایپلیکیشن فائر وال (WAF) [LOT B] پانچ سال کیلئے ہارڈویئر وارنٹی نیکسٹ بزنس ڈے (NBD) اور سپورٹ سال کے تمام دن اور دن کے ہر گھنٹے ، ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 26 جولائی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی