پروفیسر وانگ سین کی قیادت میں سات چینی محققین اور ماہرین نباتات کا ایک گروپ گرین گوادر انیشیٹو کے لیے مارچ میں گوادر پورٹ پہنچے گا۔ گوادر پرو کے مطابق ان کے دورے کا مقصد ٹشو کلچر اور جینیاتی انجینئرنگ کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پودوں کی غیر موزوں اور سخت آب و ہوا کے خلاف لچک کو یقینی بناتے ہوئے پودوں کی نشوونما اور پائیداری پر مزید پیش رفت کرنا ہے۔وہ گوادر فری زون میں ٹشو کلچر لیب اور گرین سینٹر میں کام کریں گے جسے چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی اور سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی آف فاریسٹری اینڈ ٹیکنالوجی، چائنا نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق لیبارٹری کا اولین فوکس تحقیق کرنا اور اس کے بعد ایسے پودے تیار کرنا ہے جو گوادر کے خشک ماحول کے لیے سازگار ہوں۔ چین کے ساتھ مل کر ٹشو کلب نے 150,000 پودے لگا کر گوادر کے قدرتی ماحول کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور گوادر بندرگاہ کے پہلے سے دوبارہ حاصل کیے گئے علاقے اور فری زون کو گرین لینڈ میں تبدیل کیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق محققین کی پہلی ٹیم نے کیلے اور جوجوباکے پودوں کی نئی اقسام پیدا کرنے کے لیے غیر روایتی طریقوں جیسے ٹشو کلچر اور جینیاتی انجینئرنگ کا استعمال کرتے ہوئے اہم تحقیق کی ہے۔ جھاڑی دار جنگل پر ایک منظم تجربہ کیا گیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مارچ میں گوادر کا دورہ کرنے والی محققین کی ٹیم گوادر اور قریبی علاقوں میں پودوں پر تحقیق کی نئی راہیں دریافت کرنے کی رفتار کو جاری رکھے گی۔ نتائج کو بالآخر مقامی کمیونٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاکہ انہیں کمرشل فصلیں اگانے اور خود کفالت حاصل کرنے میں مدد ملے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی