چینی کمپنی چائنا تھری گورجز ایشیا افریقہ لمیٹڈ (سی ٹی جی اے ایل) نے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ (کے ایچ پی پی)کے پانیوں میںخطرے سے دوچار مہاشیر مچھلی کے 3500 بچے چھوڑ دیئے ۔ گوادر پرو کے مطابق کروٹ کیمپ سائٹ پر کروٹ بائیو ڈائیورسٹی مینجمنٹ پلان کے تحت مچھلیوں کا ذخیرہ کیا گیا ۔ کے ایچ پی پی میں سی ٹی جی اے ایل کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں پنجاب اور آزاد کشمیر کے سرکاری حکام کے علاوہ ماہرین ماحولیات، اساتذہ، طلبا اور مقامی برادری کے افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے خطرے سے دوچارمہاشیر مچھلی کے بارے میں عوام میں آ گاہی پیدا کرنے کے لئے واک بھی کی۔ گوادر پرو کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک )کے تحت 720 میگاواٹ کا میگا پاور پراجیکٹ کے ایچ پی پی آزاد جموں و کشمیر اور پنجاب کی سرحد پر واقع ہے۔ کروٹ پاور کمپنی لمیٹڈ (کے پی سی ایل ) اس منصوبے کی ایگزیکٹو کمپنی ہے، جس کے اسپانسر چائنا تھری گورجز ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس موقع پر سی ٹی جی اے ایل کے سی ای او چا وچھیانگ نے ایشیا اور افریقہ میں کمپنی کے آپریشنز کی بنیاد کے طور پر حیاتیاتی تنوع کے کردار پر زور دیا۔ گوادر پرو کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں سی ٹی جی اے ایل اور انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے پنجاب کے شہر بیور میں بائیو ڈائیورسٹی مینجمنٹ پلان کے لیے عمل درآمد دفتر قائم کیا تاکہ کروٹ پروجیکٹ کے ارد گرد کیے جانے والے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے کام کو مربوط کرنے میں مدد مل سکے۔ گوادر پرو کے مطابق گزشتہ سال کے پی سی ایل نے خطرے سے دوچار انواع کی حفاظت کے لیے دریائے جہلم میں تقریبا 5000 مہاشیر مچھلی کے بچے چھوڑے تھے۔ گوادر پرو کے مطابق مہاشیر ایک انتہائی طلب شدہ گیم مچھلی ہے جو اپنے بڑے سائز کے لئے جا نی جاتی ہے ، جو لمبائی میں 2.75 میٹر تک بڑھنے اور 54 کلوگرام تک وزن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حد سے زیادہ ماہی گیری نے اس کی آبادی کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے ، جس میں مہاشیراب اکثر بہت چھوٹے سائز میں پکڑی جا تی ہے۔ مزید برآں، ان انواع کو شہرکاری اور ماحولیاتی انحطاط کی وجہ سے رہائش کے نقصان سے شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں مہاشیر کی آبادی میں 50 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے، جس سے اس نسل کے تحفظ اور بحالی کے لیے تحفظ کی کوششوں کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی