i پاکستان

چین میں پاکستانی بیف کی مانگ میں تیزی سے اضافہتازترین

May 08, 2024

چین میں پاکستانی بیف کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ، رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر 5 لاکھ 14 ہزار 252 ڈالر مالیت کا پاکستانی بیف چین درآمد کیا گیا ۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جنوب مغربی چین کے صوبہ سیچوان کے دارالحکومت چھنگڈو میں واقع پاکستان نیشنل پویلین میں ہیٹ ٹریٹڈ پاکستانی بیف کی نمائش کی گئی۔پاکستانی نیشنل پویلین کے آپریٹر چھنگڈو ژیکسی ٹریڈ کمپنی کے سی ای او لیو جون نے چائنا اکنامک نیٹ(سی ای این )کو ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ پاکستانی بیف کی کھیپ کا وزن 500 کلوگرام تھا اور یہ چین کے جنوب مغربی صوبوں یوننان، گوئیژو اور سیچوان میں ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کے لیے نمونے کے طور پر تھا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ(جی اے سی سی) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر 5 لاکھ 14 ہزار 252 ڈالر مالیت کا پاکستانی بیف چین درآمد کیا گیا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق معمولی حجم کے باوجود پویلین آپریٹر اعتماد کا اظہار کرتا ہے کیونکہ پاکستانی بیف نے ڈسٹری بیوٹرز میں دلچسپی پیدا کی ہے۔ بہت سارے تھوک فروش یہاں پاکستانی بیف کے لیے آئے ہیں۔

لیو نے سی ای این کو بتایا کہ ایک دن ایک ڈسٹری بیوٹر نے نمونے کا ڈبہ آزمانے کے بعد میرے ساتھ دو ٹن پاکستانی بیف پہلے سے آرڈر کیا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق لیو نے کہا کہ موجودہ مرحلے کو بیف کے معیار اور ذائقے پر مارکیٹ کے ردعمل کو جانچنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور مارکیٹ کے ردعمل پر منحصر درآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اگلے مرحلے میں لیو پاکستانی سپلائرز کے ساتھ تعاون کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیو نے کہا کہ ہم پاکستانی بیف سپلائرز کو براہ راست بات چیت اور تجارتی عمل کو ہموار کرنے کے لئے پویلین میں آفس قائم کرنے کی دعوت دینے کے لئے کام کریں گے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق پاکستانی ہیٹ ٹریٹڈ بیف کو جون 2023 میں چینی مارکیٹ تک رسائی دی گئی تھی اور پاکستانی بیف کی پہلی کھیپ جنوری 2024 میں چین درآمد کی گئی تھی۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چھنگڈو میں 2023 میں شروع ہونے والا پاکستانی نیشنل پویلین پاکستان کی زرعی اور ثقافتی مصنوعات کی نمائش کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ پاکستانی کاروباری اداروں کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے جس کا مقصد چینی مارکیٹ میں داخل ہونا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی