i پاکستان

چین کی غذائی تحفظ کی حکمت عملی بہت سے ممالک کے لیے ایک پہچان بن گئیتازترین

January 10, 2023

چین کی غذائی تحفظ کی حکمت عملی بہت سے ممالک کے لیے ایک پہچان بن گئی ہے اور چینی فوڈ سیکیورٹی حکمت عملی پاکستان کے پالیسی سازوں کو آگے کی رہنمائی فراہم کر سکتی ہے، ان خیالات کا اظہارجوائی آئی کیو آئی کے چیف اکنامسٹ شان سعید نے کہا۔ شان نے گوادر پرو کو بتایا کہ چین سٹوریج کی گنجائش، سپلائی چین، بنیادی خوراک کے معیار اور سب سے بڑھ کر ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے کسانوں اور فروخت کنندگان کو بروقت منسلک کرنے کے حوالے سے آگے ہے، ملک میں اناج ذخیرہ کرنے کی گنجائش 650 ملین ٹن سے زیادہ ہے، تمام کریڈٹ چینی حکومت اور پالیسی سازوں کی قیادت کو جاتا ہے۔ چین نے 2013 سے اب تک 150 ملین افراد کو غربت سے نکالا ہے اور 1986 سے 900 ملین لوگوں کو غربت سے باہر نکالا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی فوڈ سیکیورٹی نے عوام کو ذہنی سکون فراہم کیا ہے اور محنتی کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ معاشی ماہر اور کاروباری شخصیت مسعود چوہدری نے گوادر پرو کے ساتھ اپنے خیال کا اظہار کیا کہ پاکستان میں آگاہی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ کسانوں کے پاس مناسب تعلیم نہیں ہے، اور پالیسی سازوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق پالیسیاں بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

چینی کمپنیوں جیسی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کامیاب کاروباری ماڈلز کو اپنانے سے پاکستانی کاروباری اداروں کو ان کے طریقے اور تکنیک سیکھنے میں مدد مل سکتی ہے جو مشترکہ منصوبوں کے ذریعے ان کے کاروبار کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اے آئی، بگ ڈیٹا، آئی او ٹی میں بہت اچھا ہے۔ اس قسم کی ٹیکنالوجیز کاروبار کو بڑھانے کے لیے ضروری ہیں، جب کہ سخت چیکنگ اور فالو اپ میکانزم شروع کیا جانا چاہیے جہاں وہ ماہانہ بنیادوں پر اپنی ترقی اور کمزوری کا تجزیہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ مزید چینی کمپنیاں یہاں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں گی اور ہمیں اس شعبے کو بہتر بنانے کے لیے ہر طرح کے طریقے خاص طور پر ٹیکنالوجیز سکھائیں گی۔گوادر پرو کے مطابق مسعود نے کہا کہ پاکستان کو اپنی محنت سے تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور چین مختلف شعبوں میں ممتاز تعلیمی اداروں کے ساتھ ایم او یوز کے ذریعے ووکیشنل ٹریننگ قائم کرنے میں مدد کر سکتا ہے جہاں چین حل فراہم کر سکتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی