چین اور پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کی کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کے اگلے مرحلے میں منتقلی کے ساتھ ساتھ اس کی اعلی معیار کی ترقی کو تیز کیا جائے گا، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مصنوعی ذہانت اور زرعی جدیدکاری پر تعاون کو ترجیح دیں گے،فریقین کے درمیان ایم ایل ون اور کے کے ایچ کی تشکیل نو کے منصوبوں پر جلد عمل درآمد کے لئے داخلی طریقہ کار کو تیز کرنے پر اتفاق۔گوادر پرو کے مطابق پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے بیجنگ میں این ڈی آر سی ہیڈ کوارٹرز میں نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن آف چیان (این ڈی آر سی ) کے وائس چیئرمین ژاو چنسن سے ملاقات کی۔ فریقین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔گوادر پرو کے مطابق ان کے ہمراہ وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ گوادر پرو کے مطابق ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل سی پیک کے آغاز کو یاد کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کی دہائی ایک قابل ذکر سفر رہا ہے۔ 2013 سے دونوں اطراف کے متعلقہ اداروں نے ایک ٹیم کے طور پر کام کیا ہے اور توانائی اور فزیکل انفراسٹرکچر کے اہم منصوبوں پر کامیابی سے عملدرآمد کیا ہے، جس سے سی پیک کے اگلے مرحلے کی مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے۔ ژا وچنسن نے سی پیک کو کامیاب بنانے میں وزیر اقبال کے کردار اور قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ "سی پیک میں آپ کے گراں قدر کردار پر آپ کا بہت احترام کیا جاتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق سی پیک کے پہلے مرحلے کے دوران پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں فریقوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ منصوبے کے اگلے مرحلے میں منتقلی کے ساتھ ساتھ اس کی اعلی معیار کی ترقی کو تیز کیا جائے گا۔ گزشتہ سال اپنے دورہ پاکستان کے دوران نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ کی جانب سے اعلان کردہ پانچ راہداریوں کو یاد کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے حکومت پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سی پیک کے سماجی و اقتصادی فوائد میں اضافہ کرے گی اور لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو نمایاں طور پر بہتر بنائے گی۔
گوادر پرو کے مطابق توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے چین کو صاف اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے ذریعے ملک کے انرجی مکس کو متنوع بنانے میں حکومت پاکستان کی دلچسپی سے آگاہ کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈل پاور پراجیکٹس پر جلد عمل درآمد کے لئے چینی حکومت سے مسلسل تعاون اور حمایت طلب کی۔ گوادر پرو کے مطابق ایم ایل ون اور کے کے ایچ کی تشکیل نو کے منصوبوں پر جلد عمل درآمد کے حوالے سے دونوں قیادتوں کی جانب سے حاصل اتفاق رائے کو یاد کرتے ہوئے پروفیسر اقبال نے ان منصوبوں کی اسٹریٹجک اہمیت کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کے لئے رابطوں میں اضافے کے فوائد پر روشنی ڈالی۔ اس تناظر میں، دونوں فریقوں نے ان پر جلد عمل درآمد کے لئے داخلی طریقہ کار کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔گوادر پرو کے مطابق فریقین نے روڈ اور ہائی وے انفراسٹرکچر تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں ڈی آئی خان ژوب روڈ، میرپور مظفر آباد مانسہرہ موٹروے، بابوسر ٹنل اور کراچی حیدرآباد موٹروے پر تکنیکی مطالعہ شروع کرنے کے لئے چار مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنا بھی شامل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق صنعتی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فریقین نے صنعتی تعاون فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد اور صنعت، زراعت اور کانوں اور معدنیات کے شعبوں کو جدید بنانے کے لئے ایک ایکشن پلان تیار کرنے پر اتفاق کیا۔ چین اور پاکستان دونوں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مصنوعی ذہانت اور زرعی جدیدکاری پر تعاون کو ترجیح دیں گے۔ گوادر پرو کے مطابق گوادر سمیت بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی دونوں حکومتوں کی اولین ترجیح ہے۔ اس تناظر میں فریقین نے ساحلی شہر گوادر کے رابطے کو بڑھانے پر اتفاق کیا جس میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر بھی شامل ہے تاکہ اس کے پورٹ اور انڈسٹریل زون کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ فریقین نے وزیراعظم کے دورہ چین سے قبل سی پیک کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی)کا اگلا دور منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا جس کی مشترکہ صدارت پروفیسر احسن اقبال کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی