حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا، جس میں تحریک انصاف نے اپنے تحریری مطالبات حکومت کو پیش کئے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اپنے تحریری مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے، جس میں پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی، نو مئی اور 26 اکتوبر واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا گیا۔پی ٹی آئی نے اپنے ڈرافٹ میں مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، سپریم کورٹ کے تین ججز کو کمیشن کا حصہ بنایا جائے۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مشاورت سے سات روز میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے حکومت سے مذکرات کیلئے مطالبات کا تین صفحات پر مشتمل ڈرافٹ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے لیٹر پیڈ پر تیار کیا ہے، مذاکرات سے قبل اپوزیشن لیڈر چیمبر میں اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے اراکین سے اس ڈرافٹ پر دستخط کرائے گئے۔مذاکرات کے اس تیسرے دور میں حکومت کے دس اور اپوزیشن کے چھ رہنماں نے شرکت کی۔حکومتی اراکین میں سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، اعجازالحق، فاروق ستار، علیم خان، سالک حسین، سید نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف شامل ہیں۔
جبکہ اپوزیشن کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، راجہ ناصرعباس، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، بیرسٹڑ علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے شرکت کی۔مذاکرات سے قبل پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے آج مذاکرات ہوں گے، ہم آج اپنا تحریری موقف حکومت کو دیں گے، اب آگے حکومت کا ردعمل دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی دکھاتی ہے۔اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے حکومت کو مذاکرات کے نتائج نکالنے کا موقع دیا ہے، اب یہ دیکھنا ہے کہ حکومت ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے کیا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے حوالے سے ہمارا مقف وہی ہے، موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم مذاکرات کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے دوٹوک ہدایت دی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نہیں مانتی تو پھر آئندہ بیٹھک نہیں ہوگی، اگر آج ہمارے دو مطالبات نہ مانے گئے تو پھر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت نے معاملے کو آگے بڑھایا تو مذاکرات آگے چلیں گے، اگر حکومت نے معاملات درست نہ کیے تو یہ آخری بیٹھک ہے۔اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج تمام مطالبات تحریری طور پر دے دیں گے، جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تمام تحریری مطالبات حکومت کو دیں گے۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پر حکومت رضا مند نہیں ہوتی تو آئندہ سیشن نہیں ہوگا، کمیشن اور اسیران کی رہائی دو مطالبات ہیں۔پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومت چاہے تو کل کرسکتی ہے، قانون کیمطابق ضمانت اور سزا معطلی حکومت کے اختیار میں ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم این آر او نہیں مانگ رہے، حق مانگ رہے ہیں۔دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 31 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دے گی، مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے، باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں ہوتے رہیں، ہمیں تو ہمارے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے سروکار ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی