بین الاقوامی ماہرین نے سندھ کو زچہ و بچہ کے تشنج (ٹائٹنس) سے پاک قرار دے دیا۔ تفصیل کے مطا بق کراچی کے مقامی ہوٹل میں سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ کی زیر صدارت ڈیبریفنگ سیشن منعقد ہوا جس میں وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن، ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) سندھ، اقوام متحدہ کے عالمی ہنگامی امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) ،عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ڈاکٹر ناصر یوسف کی سربراہی میہں ڈبلیو ایچ او کے توثیقی مشن نے سندھ کے منتخب اضلاع کا متعلقہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور صوبائی صحت کی ٹیموں کے تعاون سے سخت تشخیص کے ذریعے زچہ و بچہ کے تشنج ( ٹائٹنس) کا خاتمہ ہوچکا ہے۔سندھ ای پی آئی کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار نے کم کاکردگی کے حامل ٹھٹھہ اور تھرپارکر اضلاع میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کوریج، زچگی سے قبل کی دیکھ بھال اور کمیونٹی ورکرز اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولتوں کے درمیان روابط کو تسلی بخش قرار دیا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ زچہ و بچہ کے تشنج کے کامیاب خاتمے کے لیے حکومت کو اس بات کی تصدیق کرنی ہوگی کہ متعلقہ علاقے میں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں تشنج سے اموات کی شرح ایک سے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف کے کنسلٹنٹ فرانسوا گیسی اور عالمی ادارہ صحت کے تیکنیکی مشیر ڈاکٹر یوسف نے اس کامیابی کے حصول کی وجہ بننے والی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کہاکہ پنجاب کے بعد سندھ نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے زچہ و بچہ میں تشنج کا خاتمہ کردیا ہے، جوکہ پاکستان کی 75 فیصد آبادی کا احاطہ کرتا ہے، اس کامیابی نے ہمیں مزید فوائد سمیٹنے کی ترغیب دی ہے۔ای پی آئی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے ویکسینیشن مہم، مانیٹرنگ سسٹم اور حفاظتی ٹیکے لگانے کی کوششوں کو جدت کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔پروگرام کے شرکا میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کی ڈاکٹر فرحانہ میمن ،یونیسیف کے ڈاکٹر سید کمال، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر سارا سلمان، ڈاکٹر نعمان خان ، ڈاکٹر امجد انصاری، ڈاکٹر احسن بھرگڑی اور ڈاکٹر وقار سومرو شامل تھے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی