پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔منگل کو قومی اسمبلی میں بل منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے ہم سے نشان لیا سوچتے ہوئے کہ لوگ بھول جائیں گے، لوگ عمران احمد خان نیازی کا نظریہ نہیں بھولے وہ لوگوں میں سرایت کر بیٹھا ہے، یہ حکومت کے لیے نشان عبرت بنے گا ، بہترہے شہباز شریف آج فون کر کے حسینہ واجدسے طریقہ سن لے ، عوام کے حقوق میں ڈاکہ ڈالنے والوں کا یہی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کی ججمنٹ اور ڈگری کو سیٹسائیڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مائنارٹی ہمارا حق ہے اس میں تین چیزیں انہوں نے رکھی ہیں، اتنی عجلت میں انہوں نے یہ امینڈمنٹ پاس کر دی ہے، آپ کی ورڈنگ میں بھی غلطی ہے۔ اپنے ائین کو دیکھے یہ کس کے کہنے پہ آپ کر رہے ہیں ۔ ائین کا ارٹیکل 51 کہتا ہے ہر انڈیپینڈنٹ کینڈیڈیٹ کے پاس تین دن کا ٹائم ہے جس پولیٹیکل پارٹی کو جوائن کرنا چاہے وہ کر دے، آپ کاش سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا آرڈر پڑھ چکے ہوتے ۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،یہ بل آپ نے لا اینڈ جسٹس کمیٹی کو نہیں بھیجا ۔ ایم این اے سے آج پوچھ لیں ان کو کہو اس میں کیا موجود تھا یہ ناواقف ہیں ان کو بھی نہیں پتا ۔یہ سپریم کورٹ پہ حملہ کرنے والے ہیں،ہم اس کی بہت شدید مذمت کرتے ہیں اعلان کرتے ہیں کہ اس کو ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اپ پولیٹیکل پارٹی کو پولیٹیکل سپیس نہیں دیں گے تو کوئی اور آئے گا اور آپ کا نتیجہ بھی حسینہ واجد جیسا ہی ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ممتاز مصطفی کا اس پورے ہاوس کو ہمیشہ سے یہ دکھ رہے گا وہ اپنے گھر میں نہیں مر سکا وہ گھر جانا چاہ رہا تھا لیکن اس بربریت کی وجہ سے نہیں،جناب اسپیکر آپ یونائٹڈ سپیکر ہیں ہم آپ کو یہ حلف یاد کراتے ہیں ، آپ پارلیمنٹ کی سپیشل کمیٹی بنا لیں کہ وہ کمیٹی پارلیمنٹیرین کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہیں اس کو دیکھ لیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی