i پاکستان

بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگیوں کا حکم، بلوچستان میں ایران،افغانستان کے ساتھ تجارت متاثر ہوئی ہے،صدر کوئٹہ چیمبرتازترین

October 29, 2024

کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر محمد ایوب میریانی نے کہا ہے کہ بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگیوں کے حکم کے بعد بلوچستان میں ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت متاثر ہوگئی ہے جبکہ ایران کی سرحد پر سینکڑوں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔ تفتان سرحد پر تعینات کسٹم حکام نے تصدیق کی کہ پرانے سرکاری احکامات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت 17 اکتوبر سے بند ہے۔صدر کوئٹہ چیمبر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ نہ صرف ایران بلکہ افغانستان کے ساتھ بھی تجارت بند ہو گئی ہے۔ ایران کی سرحد پر تقریبا 1500 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں جن میں پھل اور سبزیوں سمیت جلد خراب ہونے والی اشیا بھی لدی ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انگور سے لدے ایک کنٹینر کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زائد ہے لیکن دس دنوں سے بارڈر پر پھنسے ہونے کی وجہ سے اس سے پانی بہنا شروع ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایل پی جی گیس لانیوالے ٹینکرز بھی سینکڑوں کی تعداد میں پھنسے ہوئے ہیں اگر یہ پابندی جلد ختم نہ کی گئی تو ملک میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔محمد ایوب نے بتایا کہ ایل پی جی ٹینکرز گیس سے بھرے ہوتے ہیں اور کسی بھی حادثے کی صورت میں بڑے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔صدر کوئٹہ چیمبر کا کہنا ہے کہ یہ بحران بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے ایک حکم امتناعی واپس لینے کے بعد پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے 2016 میں پہلی دفعہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کو لازمی قرار دیا جس کے خلاف ہم نے بلوچستان ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی کہ دونوں ممالک کے ساتھ پاکستان کا بینکنگ چینل نہیں۔

محمد ایوب نے کہا ایران پر عالمی پابندیاں ہیں اس لیے بینکنگ چینل کے قیام تک تاجروں کو ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ ہماری درآمدات اور برآمدات متاثر نہ ہو۔ ہائیکورٹ نے اس پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے تاجروں کو بارٹر ٹریڈ یعنی مال کے ذریعے مال اور دوسرے ذرائع استعمال کرتے ہوئے تجارت کی اجازت دے دی تھی۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ آٹھ برس سے تاجر مختلف ذرائع سے ادائیگیاں کرتے ہوئے یا مال کے ذریعے مال خرید کر تجارت کر رہے تھے لیکن 16 اکتوبر کو آخری سماعت پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع واپس لیتے ہوئے ریلیف ختم کر دیا جس کی وجہ سے 2016 کا حکم نامہ واپس بحال ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور ایران دونوں پر عالمی پابندیاں ہیں دونوں کے ساتھ پاکستان کا کوئی بینکنگ چینل نہیں لہذا بینک کے ذریعے ادائیگیاں ممکن ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بارہ روز گزرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے مسئلے کا حل نہیں نکالا جا رہا جس کی وجہ سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر کے مطابق عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ بارٹر ٹریڈ کا طریقہ اپنایا جائے۔ حکومت پاکستان نے پچھلے بجٹ میں بارٹر ٹریڈ سے متعلقایس آر او جاری کیا ہے لیکن اس پر عملدرآمد میں بھی بڑے مسئلے ہیں، مثال کے طور پر ایک تاجر پاکستان سے سو ٹن چاول ایران بھیجے گا تو وہاں سے ہی سو ٹن پستہ یا کوئی دوسرا سامان لائے گا تاکہ وہ بیلنس ہو سکے ۔ اس میں مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص 30 برس سے ایکسپورٹ کر رہا ہے اسے امپورٹ کا کام نہیں آتا اور وہ نہیں کرنا چاہتا۔ ہر تاجر اپنے کام کے طریقے کو خفیہ رکھتا ہے اس کے اپنے طریقے اور تجارتی راز ہوتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں توازن نہیں۔ پاکستان سے ایران کے لیے ایکسپورٹ کم اور ایران سے امپورٹ زیادہ ہیں، اس میں کھربوں روپے کا فرق ہے اس لیے بارٹر ٹریڈ میں بڑی مشکلات ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی