لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ بیٹی کی شادی کا خرچ اٹھانا والدکی ذمہ داری ہے اور ماں پر یہ خرچ ڈالنا قانون کے اصولوں کے خلاف ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال نے شہری ریاض کی اپنی سابقہ اہلیہ اور بیٹی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کے خلاف لڑکی کے والد کی اپیل خارج کردی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال نے کہا کہ بیٹی کی شادی تک والد اس کا سرپرست ہوتا ہے، بیٹی کی شادی سرپرست کے لیے نہ صرف جذباتی بلکہ اس کی جیب پربھی بھاری ہوتی ہے، بیٹی کی شادی کا خرچ ماں پرکیسے منتقل ہوسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بیٹی کوپیسے دینے کے بجائے ریاض کا عدالت سے رجوع کرنا اس کی سنگدلی ظاہر کرتا ہے، ریاض اپنی دوسری بیوی کی 5 بیٹیوں کے تمام اخراجات اٹھارہا ہے، اس لیے ریاض کا اس بیٹی کو پیسے دینے سے انکار لڑکیوں میں تفریق کے مترادف ہے، شہری ریاض اس بیٹی کو سابقہ اہلیہ کے ساتھ رہنے کی سزا دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ درخواست گزار کی سابقہ اہلیہ اور بیٹی نے شادی کے لیے 3 لاکھ کا دعوی کیا تھا، جس پر فیملی کورٹ نے تین لاکھ روپے دینے کا حکم دیا لیکن شہری ریاض کی اپیل پر سیشن عدالت نے رقم کم کرکے ایک لاکھ کر دی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی