i پاکستان

بھارتی خاتون کی بچوں کی بازیابی کی درخواست،لاہورہائیکورٹ کا 27 ستمبرکوبچے پیش کرنے کاحکمتازترین

September 19, 2024

لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی خاتون فرزانہ بی بی کی بچوں کی بازیابی کی درخواست پر27 ستمبرکو بچوں کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائی کورٹ میں بھارتی خاتون فرزانہ بی بی کی بچوں کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی پی او شیخوپورہ کو 27 ستمبر کو بچے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر)خرم آغا عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس طارق ندیم نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے افسران کو کہہ کر بھیجتے ہیں کہ مونچھوں کو تا دے کر عدالت کو ڈرانا ہے؟ گزشتہ سماعت پر ایک سیکشن آفیسر آئے تھے وہ بار بار مونچھوں کو تا دیتے رہے۔ کیا یہ آپ کی ہدایت پر ہوتا ہے ؟ اگر آپ نے ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے تو بتائیں۔ ہم نے اس کو آڈر میں لکھ کر بھیجا مگر آپ نے اس پر توجہ ہی نہیں دی۔وفاقی سیکرٹری داخلہ نے گزشتہ سماعت پر سیکشن آفیسر کے نا مناسب رویے پر معذرت کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ سیکشن افسر نئے بھرتی ہوئے ہیں اور انہوں نے معذرت بھی کی تھی جس پر جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ اس کوئی فرق نہیں پڑتا۔آپ کے کہنے پر معذرت کی تھی۔اگر خدا نے کوئی عہدہ دے دیا ہے تو اس کی قدر کریں۔عدالت نے معذرت کرنے پر سیکرٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پر آنے سے استثنی دے دیا۔ ڈی پی اور شیخوپورہ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ خاتون کا شوہر بچوں سمیت خود واپس آگیا۔ جسٹس طارق ندیم نے حکم دیا کہ اب شوہر کو واپس نہیں جانے دینا ہے۔ کیا اس کا نام لسٹ میں ڈال دیا ہے جس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ جی ہم نے مذکورہ شخص کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ڈال دیا ہے۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اپریل 2018 میں فرزانہ بی بی اپنے دونوں بچوں کے ہمراہ شوہر کی فرمائش پر پاکستان آ گئی تھیں۔ اگست 2020 اور جون 2021 میں شوہر نے بچوں کو چھین کر فرزانہ کوبھارت بھیج دیا۔ فرزانہ بی بی کے واپس آنے پر شوہر کی جانب سے ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری رہا۔ جولائی 2024 کو شوہرنے دوبارہ دونوں بچے چھین لیے اور انہیں ابو ظہبی لے گیا۔بچے ماں کے حوالے کیے جائیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی