سینیٹ میں پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی اقدامات کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پہلگام واقعے سمیت دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان پر کسی حملے کی صورت میں منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بھارت کو پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی پر قابل احتساب بنایا جائے۔ بھارت کے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس کی معمول کی کارروائی معطل کی گئی۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قرارداد پیش کرتے ہوئے اظہار خیال میں کہا کہ کسی نے بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو وہ جان لے کہ ہم پوری طرح تیار ہیں، قومی سلامتی نے کہا پانی بند کرنا جنگ کے مترادف ہوگا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام کا واقعہ ہوتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے دورے پر تھے، قوم نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے، پہلگام واقعے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا افسوسناک ہے، پہلگام میں سیاحوں کی ہلاک پر ہمیں تشویش ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو یکسرمسترد کرتے ہیں، سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے 24 کروڑعوام کی لائف لائن ہے، واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سارک اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے ہیں، ویزہ معطلی کے فیصلے کا اطلاق سکھ یاتریوں پر نہیں ہوگا، اٹاری بارڈر بند کرنے پر پاکستان نیجوابی طور پر واہگہ بارڈر کو بند کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن میں موجود دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے، بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد کم کر کے 30 کرنے کا فیصلہ ہوا، پاکستان کی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کر دی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی نے کہا پانی بند کرنا جنگ کے مترادف ہوگا۔ پیش گوئیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہوں گی۔ ہم نے بھارت سے تمام تجارت معطل کر دی ہیں، گزشتہ روز 26 ممالک کے سفیروں کو دفترخارجہ میں بریفنگ دی گئی، کسی نے بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو وہ جان لے کہ ہم پوری طرح تیار ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بہتر ہوگا کہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی کی غلطی نہ دہرائی جائے، اگر بھارت پیچھے نہ ہٹا تو ہم دوسرے طرفہ معاہدوں کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے پرغور کریں گے، بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث سارک تنظیم غیر فعال ہے، افغانستان کا ایک روزہ دورہ کیا، وہاں کی قیادت سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے تھے کہ آگے کیا بات چلے گے، بھارت نے پاکستان کا براہِ راست نام نہیں لیا، کوئی شواہد نہیں کہ پاکستان کو پہلگام واقعے سے لنک کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی فیصلے کر لیے ہیں، ہم سیاسی طور پر سب ایک پیج پر ہیں، قرار داد کی تیاری میں تعاون پر اپوزیشن لیڈر کے شکر گزار ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سفارتی سطح پر بھی کوششیں جاری ہیں، 26 ممالک کو کل بریفنگ دی اور حالات سے آگاہ کیا، دیگر کو آج بریفنگ دی جائے گی، آج سعودی وزیرِ خارجہ سے شام 7 بجے بات ہو گی۔نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، قومی سلامتی کمیٹی کہہ چکی پانی بند کرنا جنگ کے مترادف ہو گا، سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ معطل نہیں کیا جا سکتا، معاہدے میں لکھا ہے کہ اسے ختم کرنا ہے تو اتفاقِ رائے سے ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس خطے میں امن اور ترقی نہیں ہو رہی، اس کی ایک بڑی وجہ بھارت ہے، سارک چاہتا ہے کہ ترقی ہو لیکن ایک ملک کی ہٹ دھڑمی اس کو آگے نہیں جانے دیتی۔اسحق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، اپوزیشن لیڈر نے حکومتی ڈرافٹ پر مل کر کام کیا۔وزیرخارجہ نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ان کا دورہ ڈھاکا منسوخ کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کیے گئے دورہ افغانستان کے بارے میں ایوان کو پھر کبھی آگاہ کروں گا مگر یہ بتادینا چاہتاہوں کہ افغانستان میں کھڑے ہوکر افغان ہم منصب امیر خان متقی کو باور کرایا ہے کہ نہ پاکستان کیخلاف سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کی جائے گی نہ افغانستان ی زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونی چاہیے۔بعدازاں وزیر خارجہ اسحق ڈار کی جانب سے بھارتی جارحیت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کو ایوان بالا نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی