i پاکستان

بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں ،فوادچوہدریتازترین

April 09, 2025

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ہشت گردی ہے، تمام جماعتوں نے آپریشن کی مخالفت کر دی ہے، کوئی چارہ ہی نہیں کہ عمران خان کے ساتھ راستہ اوپن کیا جائے اور ڈائیلاگ ہوں،اپوزیشن کو نظر انداز کر کے پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ایک انٹرویو میں یر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت اتنی کمزور ہے، جیسے آپ نے اڈیالہ کے باہر دیکھا کہ جہاں کوئی اتنا بڑا اجتماع نہیں تھا، عمران خان کی بہنیں تھیں اور وہاں چند ایم این اے ایز اور ایم پی ایز تھے، اس پر جو رد عمل پولیس نے اور سرکار نے دیا اس سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں کس قدر کمزور حکومت چل رہی ہے، پورا سسٹم ہی گھبرانا شروع ہو جاتا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں مسلسل رکھنے سے عوام اور اداروں کے درمیان فاصلہ بٹتا ہی جا رہا ہے، اس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت کا یہ تاثر ہے بالکل روڈ ہو چکا ہے اس میں چاہیں آپ منرلز کانفرنس کروا لیں چاہے انوسٹمنٹ کانفرنس کروا لیں وہ چند گھنٹوں کے ایونٹس تو ہو سکتے ہیں لیکن اس کے کوئی دیرپا اثرات آپ کے سامنے نہیں آ سکتے۔سابق وزیر نے کہا کہ کیوں کہ آپ کے لوگ شہید ہو رہے ہوں روازنہ اور آپریشن کا فیصلہ کریں اور وہاں کی ساری ہی سیاسی قیادت اس کی مخالفت کر دے تو وہ آپریشن کیا ہوگا، آپ جو بھی قدم اٹھائیں آپ کو عوام کا سامنا کرنا پڑے تو آپ بڑے فیصلے کر نہیں سکتے اور اس سے پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس حکومت کی مقبولیت اور حمایت بہت کم ہے۔ جس کی وجہ سے بحران ہے۔

دوسری طرف عمران خان کی مقبولیت ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں لیکن جو پی ٹی آئی کا آرگنائزیشن اسٹریکچر ہے وہ اتنا تباہ شدہ ہے کہ وہ کوئی بڑا چیلنج حکومت کو دینے کی پوزیشن میں نظر نہیں آیا اور اس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے بیرسڑ گوہر ہیں انھیں اندر جانے کی اجازت مل گئی اور بہنوں کو چھوڑ کر اندر چلے گئے، سلمان راجہ کو اجازت نہیں ملی تو انھوں نے اپنے چیئرمین کے خلاف ٹوئیٹ کر دیا۔انھوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر جو حالات ہیں ان کی وجہ سے جو صورت حال ہے وہ خراب ہے، دوسری جانب حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ عمران خان کی مقبولیت کو ڈینٹ ڈال سکے۔ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے بجائے ملک سے پیسہ باہر جا رہا ہے، بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ہشت گردی ہے، تمام جماعتوں نے آپریشن کی مخالفت کر دی ہے، بانی سے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے دوبئی میں پیسے لگ رہے تھے اب روسی اسٹیٹ ہیں باکو وغیرہ سارے پاکستانی جانا شروع ہو گئے، پاکستان کا کرائسز تو بڑھتا جا رہا ہے، بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی ہے آپ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ آپریشن کریں گے تو ساری پختون لیڈر شپ نے اس کی مخالفت کر دینی ہے تو آپ کیسے کریں گے، بلوچستان میں بھی ساری سیاسی جماعتیں دوسری جانب کھڑی ہو جاتی ہیں۔ یہ سب آپ کیسے کریں گے، کوئی چارہ ہی نہیں کہ عمران خان کے ساتھ راستہ اوپن کیا جائے، ڈائیلاگ ہوں۔ ہم سنگاپور اور دوبئی تو ہیں نہیں کہ دو سال میں ہم بدل جائیں گے کچھ نہیں ہونا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی