بانی پی ٹی آئی کے لیے مبینہ سہولت کاری پر سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا پورا نیٹ ورک پکڑا گیا،جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی جبکہ بانی پی ٹی آئی کے سیل کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی لیے اڈیالہ جیل میں سہولت کاری کے الزام میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق سکیورٹی اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کا جیل میں مکمل نیٹ ورک پکڑ لیا، جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ہے۔دیگر 2 افسران میں اڈیالہ جیل کے اسسٹنٹ ناظم، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر شامل ہیں۔ دونوں افسران سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل سے ہٹائے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل معلومات کی بنیاد پر مزید 6 ملازمین سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ محمد اکرم کے 2 اردلی، 3وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں موبائل فون کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 3 یورپی ممالک کے نمبرز پر بنائے گئے واٹس ایپ کے لیے استعمال ہونے والے موبائل فون کے شواہد بھی مل چکے ہیں۔ اڈیالہ جیل سے ہٹائے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری، ایک سابق صوبائی وزیر پنجاب کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی اور سہولت کاری کا الزام ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم مختلف اوقات میں مجموعی طور پر 15 سال سے زائد عرصہ اڈیالہ جیل تعینات رہے۔ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا جیل میں مکمل نیٹ ورک بے نقاب کردیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو خلاف ضابطہ فراہم سہولیات، پیغام رسانی کے معاملات پر جیل انتظامیہ کی میٹنگ طلب کرلی گئی ۔ دریں اثناء بانی پی ٹی آئی کی مبینہ سہولت کاری کے معاملے پر ان کے سیل کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل افسران کے فیصلے کے مطابق سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی سیل کے اطراف تعینات رہیں گے، سیل کے اطراف جیل عملے کو ہفتہ وار تبدیل کیا جائے گا ، جیل کے اندر رہائش پذیر اہلکاروں کی بھی مکمل تلاشی لی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران جیل عملے کو صحافیوں، وکلا اور پارٹی رہنماں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی