پی ٹی آئی کے ترجمان رئو ف حسن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کاٹوئٹرہینڈل کون چلاتا ہے مجھے علم نہیں،یقین سے کہتا ہوں بانی پی ٹی آئی نے فائنل ویڈیو کاموادنہیں دیکھا، ٹوئٹ کی گئی ویڈیومیں موجودہ عسکری قیادت کی تصاویرلگانابالکل غیرضروری عمل تھا،ویڈیوپرغداری کامقدمہ نہیں بن سکتا ۔ایک انٹرویو میں رئوف حسن نے بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس گزشتہ روز تقریبا45منٹ رہا جبکہ عمر گوہرعلی خان ایک گھنٹہ رہے،ایف آئی اے نے ٹوئٹ سے متعلق سوال کیے کہ ویڈیوکس نیل گائی وغیرہ، ہم نے تمام چیزوں سے متعلق بیان دیا ۔بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹرہینڈل سے متعلق سوال پر حسن رئو ف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کاٹوئٹرہینڈل کون چلاتا ہے مجھے علم نہیں اور ان کے اکائو نٹ سے پوسٹ کی اجازت کہاں سے ملتی ہے، اس کا بھی علم نہیں۔ اکائو نٹ سے پوسٹ کے حوالے سے ترجما ن پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے اکائو نٹ سے پوسٹ کی گئی ویڈیودیکھ لی ہے، کور کمیٹی میں کچھ لوگوں نے کہاویڈیوکاکچھ حصہ غیرضروری ہے، کورکمیٹی میں کچھ لوگ ویڈیو کو اون کرناچاہ رہے تھے تاہم ویڈیو کے جن حصوں پراعتراض ہو رہا ہے وہ قانونی کمیٹی کو بھیجے گئے ہیں، لیگل کمیٹی کی رائے کے بعد ویڈیو سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔انھوں نے بتایا کہ قانونی کمیٹی کی رائے کی بنیادپرفیصلہ کریں گے آگے کیسے چلناہے ، ویڈیوپوسٹ ہونے کے بعدبانی پی ٹی آئی سے ابھی تک ملاقات نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی تو ویڈیو سے متعلق ان سے بات کروں گا۔ رئوف حسن نے کہا کہ یقین سے کہتا ہوں بانی پی ٹی آئی نے فائنل ویڈیو کاموادنہیں دیکھا، میری سوشل میڈیاٹیم کیساتھ بھی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی ،ٹوئٹ کی گئی ویڈیومیں موجودہ عسکری قیادت کی تصاویرلگانابالکل غیرضروری عمل تھا، بیانیہ اگربیان کیا جا رہا تھا تو اس کو زہرآلود کرناغیرضروری تھا۔رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں چڑیا بھی پرنہیں مارسکتی بانی ویڈیو پوسٹ کیسے کرسکتے ہیں، میرے خیال میں ویڈیوپرغداری کامقدمہ نہیں بن سکتا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ2سال سے پارٹی پر دبائو ہے اوربڑھتاجارہاہے جس کامسئلہ نہیں، عدت کیس کوجس طرح آگے کردیاگیااس کی کوئی منطق نہیں تھی، 1971میں بھی مینڈیٹ کوتسلیم نہیں کیاگیاتھااوراب بھی نہیں کیاگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ٹیم کازمینی حقائق سے رابطہ منقطع ہے، زمینی حقائق سے رابطہ منقطع ہونے سے نقصان ہوسکتاہے، ایسا میکنزم ہوناچاہیے جس میں زمینی حقائق چیک کیے جائیں، دیکھناہوگاکہ جوسوشل میڈیا کیلئے مواد بنا اس کو استعمال کرناچاہیے یانہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ میں چاہوں گا کہ بانی پی ٹی آئی کو ویڈیوچلاکردکھائوں لیکن بانی پی ٹی آئی کوویڈیوزدکھانے کاکوئی طریقہ کارنہیں ہے، انتظامیہ کوچاہیے کہ ہمیں بانی سے ملاقات کیلئے اچھاماحول دیں ، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں شیشے کاپارٹیشن لگانے کی کیا ضرورت ہے۔عدالتی فیصلوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہیکہ عدالتوں نے کچھ بہترفیصلے کرناشروع کردیے ہیں، ہمارے لیے سب سے ا ہم ہیکہ بانی پی ٹی آئی جیل سے رہاہوں ، آج بھی کہتاہوں چیف جسٹس کوبانی پی ٹی آئی کے مقدمات نہیں سننے چاہئیں،مقدمات کوبراہ راست نشرنہ کرنے سے جانبداری نظرآتی ہے۔حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ مولانافضل الرحمان سمیت سب کیساتھ کام کررہے ہیں، فضل الرحمان اور پی ٹی آئی بہت جلد اکٹھے تحریک چلائیں گے، حکومت مخالف تحریک کیلئے ہم چاردیواری کے ا ندرکنونشنزکاانعقادکررہے ہیں، مولاناصاحب نے حکومت سے کوئی اجازت نہیں لی اورجلسے کیے،خوشی ہے اور ہم اجازت کیب غیرباہرنکلیں تومقدمات درج کرکے پکڑ لیا جاتا ہے۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم عنقریب جلسے شروع کرنے جارہے ہیں، جلسوں کی اجازت نہیں دیں گے تو اس کے باوجودبھی جلسے کریں گے، پارٹی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم احتجاج کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی