اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو انروا سمیت کسی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں، غزہ جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر عملدرآمد کرایا جائے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی صورتحال پر اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے اور قطر و مصر کی کوششوں کو قابل تحسین قرار دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہونا چاہیے اور بے گھر افراد کیلئے امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، پاکستان کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں پر بھی شدید تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ انروا لاکھوں فلسطینیوں کی امید بنی ہوئی ہے اور اسرائیل کو کسی فلاحی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے اور فلسطینی عوام کی بحالی و تحفظ کو یقینی بنائے۔پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنائے، جبکہ بے گھر فلسطینیوں کیلئے فوری امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے
پاکستان مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی املاک پر اسرائیلی حملوں پر بھی گہری تشویش رکھتا ہے اور مکمل امن کے قیام کیلئے عالمی برادری کے فوری اقدامات کا خواہاں ہے۔انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل نے انہیں آپریشن بند کرنے کیلئے 48 گھنٹے کا وقت دیا ہے، انروا پر پابندیوں سے فلسطینیوں کو نقصان ہوگا اور اسرائیل پہلے ہی انروا کے تمام راستے بند کر چکا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انروا کی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا تو لاکھوں فلسطینی مزید مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔ قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کو کام روکنے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی مندوب نے کہا کہ انروا اسرائیل میں 48 گھنٹوں کے اندر اپنا کام روک دے، اسرائیل انروا سے تمام مواصلاتی تعاون اور رابطے ختم کر دیگا۔اسرائیلی مندوب نے کہا کہ ہم انروا کے لیے کام کرنیوالوں سے بھی تعاون و روابط ختم کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ برس حماس سے تعلق کا الزام لگا کر انروا کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں انروا کے کام کرنے پر پابندی کا قانون آئندہ 2 روز میں نافذ العمل ہونے والا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی