اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کے خلاف اسلحہ بارود برآمدگی کیس میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ پیر کو سماعت انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، احمد وقاص جنجوعہ کو 7 روزی جسمانی ریم انڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشتگری عدالت میں پیش کر دیا گیا، احمد وقاص جنجوعہ کی جانب سے وکیل ایمان مزاری اور ہادی چٹھہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل ایمان مزاری نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ 20 جولائی رات 4 بجے احمد وقاص کو اغوا کیا جاتا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس فکس تھا مگر ادھر مقدمے کا نہیں بتایا گیا ، بعد میں احمد وقاص کا 7 دن کا جسمانی ریمانڈ لے لیا جاتا ہے۔ وکیل ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ اس عدالت کو بھی اندھیرے میں رکھا گیا ، جسمانی ریمانڈ تب لیا گیا جب ہائی کورٹ میں بازیابی کا کیس جاری تھا ، ایف آئی آر اغوا ہونے کے دو دن بعد درج کی گئی ، اس عدالت سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور 7 دن کا ریمانڈ دیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان 7 دنوں میں کیا برآمدگی ہوئی؟ سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے کا الزام تھا اور کیس اصل دہشت گردی کا بنا دیا گیا ، ملزم ابھی تک مجرم ثابت نہیں ہوسکا اس لیے پولیس کے رحم و کرم پھر نہیں چھوڑا جاسکتا، میرا کیس ڈسچارج کا ہے کیونکہ دو دن تک بندہ غائب رکھا گیا۔
بعد ازاں وکیل نے اغوا کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ اس پر جسٹس طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے کیس میں ملزم کا اسٹیٹس کیا تھا؟میں اگر نظر ثانی منظور کرتا ہوں تو معاملہ واپس بھیج دوں گا یا خود جوڈیشل کر دوں گا۔ اس پر پراسکیوٹر نے بتایا کہ جس ویڈیو یا آڈیو کا ذکر کیا جا رہا اس کو ٹیسٹ کے بغیر نہیں مانا جا سکتا ، دوران تفتیش کالعدم ٹی ٹی پی کا نام بھی آیا ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ 7 دن کے ریمانڈ کے دوران کچھ ریکوری ہوئی یا کسی اور ملزم کو گرفتار کیا ہے؟ آپ کہہ رہے کہ ملزم کا کسی آرگنائزیشن سے رابطہ تھا ؟منشیات کے کیسز میں ہمیشہ ایک ہی ایف آئی آر کیوں ہوتی ہے؟ دہشتگردی کے کیسز میں بھی نام حذیفہ یا ابوبکر ہوتا، بس دو ہی نام ہیں؟ ان 7 دنوں میں تفتیش میں کوئی جرم شامل ہوا ہے یا نہیں؟ اسی کے ساتھ عدالت نے احمد وقاص کے ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا تے ہوئے احمد وقاص جنجوعہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور ان کو کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی