اسلام آبائی کورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے کے مطابق آئینی دفعات سے نہ کوئی فرار ممکن ہے نہ کوئی رعایت دی جا سکتی ہے، لوکل گورنمنٹ سسٹم کو بے اختیار کرنا آئین کے آرٹیکل 140اے کی خلاف ورزی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس ارباب محمد طاہر نے 11صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کو یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، آئینی دفعات سے نہ کوئی فرار ممکن ہے نہ اس پر کوئی رعایت دی جا سکتی ہے، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں انتخابی شیڈول کا اعلان کر چکا تھا، پولنگ سے 12دن پہلے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی گئی اور اس کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں بتائی گئی، نہ ہی حکومت کا دو ٹوک موقف آیا،فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ واضح جواب سامنے نہ آنے پر یہی سمجھا گیا کہ حکومت کے پاس بتانے کو کوئی وجہ نہیں، یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹی فکیشن آبادی کے غیر مصدقہ اعداد و شمار پر جاری کیا گیا، وضاحت نہیں دی گئی کہ نئی مردم شماری نہیں ہوئی تو آبادی بڑھنے کا اندازہ کیسے لگایا گیا،عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کنڈکٹ قانون سے متصادم دکھائی دیتا ہے،عدالتیں آئین کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ادارہ جاتی تقاضوں کے تحفظ کی پابند ہیں،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے بل پر ابھی صدر مملکت کے دستخط نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن نے مجوزہ قانون سازی پر الیکشن ملتوی کرنے کا آرڈر دیا،تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کو بے اختیار کرنا آرٹیکل 140اے کی خلاف ورزی ہے، حکومتوں کے ایسے اقدامات عدالتوں سے کالعدم قرار دیئے جانے کے لائق ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی