ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے بچوں کے سامنے ماں کو گلا کاٹ کر قتل کرنے والے باپ کو سزائے موت کا حکم سنادیا۔ بچوں کی گواہی نے باپ کو سزائے موت دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے اسٹیٹ کی جانب سے کیس کی پیروی کی۔ فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کیس کو ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔ مجرم ناصر حسین نے 19 نومبر 2020 کو بیوی کو دو بچوں کے سامنے قتل کیا۔ اٹھارہ سال قبل دونوں کی شادی ہوئی اور سہالہ میں کرائے کے گھر میں رہ رہے تھے۔ ان کی اولاد میں تین بیٹے دو بیٹیاں ہیں۔ مجرم سوزوکی لوڈر جبکہ مقتولہ گھروں میں کام کرتی تھی۔ مجرم نشے کا عادی اور بیوی پر ٹارچر کرتا تھا ۔ مقتولہ نے رشتہ داروں کو کئی بار اس بارے میں بتایا تھا۔ مدعی کے مطابق 19 نومبر 2020 کو صبح 8 بجے رشتے داروں کو کال آئی فرزانہ کو قتل کردیا گیا ، مدعی پولی کلینک پہنچے تو مقتولہ کے دو بیٹے حسنین اور محمد عاقب ہسپتال میں موجود تھے۔ بیٹوں نے عدالت کو بیان میں بتایا کہ والد نے ان کے سامنے والدہ کو قتل کیا۔ تھانہ سہالہ پولیس اسٹیشن میں ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا جرم ثابت کرنے کے کافی شواہد موجود ہیں۔ ملزم نے اپنی بیوی کا قتل کرکے پانچ بچے یتیم چھوڑے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نشے کا عادی تھا خاتون پر ٹارچر کرتا تھا پھر اسے قتل کردیا سزا کا حقدار ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی