اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ایم این اے مبین عارف کی ملک واپسی پر گرفتاری سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی سیکورٹی ادارہ واپسی پر مبین عارف کو گرفتار نہ کرے، وہ اسلام آباد میں لینڈ کریں۔جسٹس بابر ستار پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی مبین عارف کی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ ( پی سی ایل )سے نام نکلوانے کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے رضوان اختر اعوان ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے عدالت کو بتایا کہ عمومی طور پر ہم ایجنسیز کے کہنے پر نام پی سی ایل میں ڈالتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت آپ ان کے نام اس لسٹ میں ڈالتے ہیں ؟ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے بتایا کہ وہ رولز 22 کے تحت ہم نام لسٹ میں ڈالتے ہیں۔ جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ یہ وفاق کا دائرہ اختیار ہے آپ کیسے استعمال کرتے ہیں؟ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے جواب دیا کہ وفاقی کابینہ نے اختیار تفویض کیا ہوا ہے رولز میں لکھا ہے۔ بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ایم این اے مبین عارف کی ملک واپسی پر گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا اور کہا کہ کوئی سیکورٹی ادارہ واپسی پر مبین عارف کو گرفتار نہ کرے، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ ان کے مکل اسلام آباد میں لینڈ کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی