اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے لاپتا افراد کے تمام کیسز کو یکجا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ اردو میں جاری کیا جس میں لکھا ہے کہ 15 مئی سے جبری طور پر لاپتا احمد فرہاد ابھی تک گھر نہ پہنچ سکا، وزارت قانون، وفاقی پولیس اور اٹارنی جنرل نے بتایاکہ احمد فرہاد تھانہ دہرکوٹ مقدمہ میں گرفتار ہے جبکہ مظفر آباد صدر پولیس اسٹیشن مقدمے میں مطلوب ہے۔ فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ حالات و واقعات کے مدنظر عدالت اس نتیجہ پر پہنچی کہ مغوی جبری طور پر لاپتا ہوا اور ریاستی ادارے اس کی بازیابی میں ناکام رہے، 15 مئی کو تھانہ لوہی بھیر سے شروع ہوا سفر 29 مئی کو دیرکوٹ کی حدود میں مضحکہ خیز طور پر قانونی دائرہ اختیار میں داخل ہوگیا، فرہاد علی شاہ کی گرفتاری جن حالات میں ریکارڈ پر لائی گئی عدالت اسے غیر قانونی عمل قرار دیتی ہے۔عدالت نے فیصلے میں حکم دیا کہ فرہاد کے گھر پہنچتے ہی تھانہ لوہی بھیر کا تفتیشی افسر فرہاد کا 164کا بیان قلم بند کرائے، رجسٹرار آفس تمام لاپتا افراد کے کیسز کو یکجا کرکے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو پیش کرے، رجسٹرار آفس کرمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تمام سیکیورٹی اداروں کو مدعو کرے اور گزارشات زیر بحث لائی جائیں۔ عدالت نے کہا کہ قومی سلامتی امور سے متعلق کیسز کو ان کیمرا سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے ان کیمرا بریفنگ کے بعد لارجر بنچ کیسز کی سماعت کرے، لارجر بنچ ہی میڈیا رپورٹنگ نہ کرنے سے متعلق احکامات جاری کرے۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کرمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایم آئی، آئی ایس آئی اور آئی بی کے ڈی جیز اور انچارج سی ٹی ڈی کو مدعو کیا جائے، وہ اپنی سفارشات اور گزارشات کرمنل جسٹس کمیٹی میں زیر بحث لائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی