i پاکستان

ارشد شریف قتل کیس، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ کو طلب کرلیاتازترین

March 20, 2023

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے ارشد شریف قتل کیس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں وزیر داخلہ کو بھی کمیٹی میں طلب کرلیا۔کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں پر تشدد پر وزارت داخلہ سے ایف آئی آر سمیت تفصیلات طلب کرلیں ،چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر نے کہاکہ وزیرداخلہ اگلے اجلاس میں آئیں اور ارشد شریف شہید کے کیس کا سٹیٹس کمیٹی کوبتائیں ۔کمیٹی نے ناشائستہ اشتہار کا امتناع ترمیمی بل اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کاا جلاس چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ وزیراطلاعات کمیٹی میں نہیں آرہی ہیں،اگر وزیر خود اپنی کمیٹی کواہمیت نہ دیں تو اس کا مطلب ہے یہ فارمیلٹی ہے جو ہم پورا کررہے ہیں، وزیر کو اجلاس میں آنا چاہئے جس پر چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر نے کہاکہ وزیر کو ہونا چاہئے تھا، اگر وہ نہیں آرہیں اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنا کام روک دیں،جتنی بھی مصروفیت ہو ان کو ضرور آنا چاہئے۔کمیٹی میں مولانا جمالدین کے ناشائستہ اشتہار کا امتناع ترمیمی بل سمیت دیگر معاملات پر بحث کی گئی۔ایجنڈے کی محرک عالیہ کامران نے کہاکہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں کھیلنا چاہئے جب ایوان میں بات ہوئی تھی تو اسی وقت جرات دکھاتے ہوئے بتاتے کہ یہ یہ مسائل ہیں، ہم یہ مسئلہ حل نہیں کرسکتے ہیں ۔ناصر خان موسی زئی نے کہاکہ اشتہارات اور ڈراموں کے لئے بھی کچھ نوگو ایریا ہونے چاہئیں، عالیہ کامران نے کہاکہ اس قانون کے حوالے سے دوسری میٹنگ ہے کہ ہمیں گمراہ کیاجارہاہے

چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ موجودہ قوانین پر عملدرآمد ہورہا ہے یا نہیں، یہ سوال ہمارا بنتا ہے،عالیہ کامران نے کہاکہ مولانا جمال الدین کا بل غیر اخلاقی اشتہارات پر جرمانہ بڑھانے کا بل ہے،مولانا جمال الدین کا بل آج ہی پاس ہونا چاہئے، عالیہ کامران نے کہاکہ جو بریفنگ دی گئی ہے اس پر مطمئن نہیں ہوں،وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ اس وقت سات بل ہیں جو زیر غور ہیں،صحافیوں کی تنخواہوں کے کافی مسائل ہیں،اس کا ایک فورم ہوناچاہئے جہاں جاکر وہ اپنالیگل رائیٹ مانگ سکیں، کوشش کی جارہی ہے کہ ان کو ایسافورم فراہم کر دیا جائے، چیئرپرسن کمیٹی جویریہ ظفر نے کہاکہ وزیر صاحبہ کو یہاں پر موجود ہونا چاہیے تھاانہوں نے کہا تھا میں خود بریفنگ دوں گی، آپ کی بات سن کر ایسے لگ رہا ہے ابھی تک آپ نے کچھ کیا ہی نہیں،چیئرمین پیمرا نے کہاکہ28کے قریب ایڈورٹائزمنٹس پر پابندی عائد کی ہے، عالیہ کامران نے کہاکہ جو بھی مزید اتھارٹی بنانے جارہے ہیں،وہ ایک مالی بوجھ ہے، وزیر صاحبہ پہلے بھی اسی عہدے پر فائز رہ چکی ہیں، چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ یہ ایکٹ پیمرا کا نہیں ہے، اس میں ٹی وی شامل نہیں کرسکتے،پیمرا کے آرڈیننس میں ترمیم لانی پڑی گی،کمیٹی نے بل ملتوی کرتے ہوئے وزارت سے موجودہ قوانین سے متعلق بھی تفصیلات طلب کرلیں۔رکن کمیٹی ناز بلوچ نے کہاکہ پرائیویٹ چینلز ملازمین ہڑتال پر ہیں،لیبر لاز لاگو نہیں ہورہے،8 آٹھ سال سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا،چار چار پانچ مہینے تک تنخواہیں نہیں ملتیں، جو چینلز کی لائسنسنگ ہوتی ہے وہ تو ہمارے ہاتھ میں ہے، اگر کوئی لیبر لاز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے لئے کیا کرسکتے ہیں؟ ناصر خان موسی زئی نے کہاکہ ٹی وی چینلز کا لائسنس رینیول ہوتا ہے،اس وقت تک لائسنس رینیول نہ کریں جب تک چینل ورکرز کے بقایاجات کلیئر نہیں کرتا۔کمیٹی میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔جویریہ ظفر آہیر نے وزارت داخلہ سے استفسار کیاکہ ثاقب بشیر یا دوسرے صحافیوں کی مدعیت میں مقدمہ ہوا کہ نہیںجن پر پولیس نے تشدد کیاتھا۔

جس پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایاکہ اس کو مجھے علم نہیں ہے ۔جبکہ اسلام آباد پولیس کے نمائندے نے بتایاکہ مقدمہ درج ہواہے چیئرپرسن کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد پارلیمانی رپورٹر محمداویس نے کمیٹی کو بتایاکہ اسلام آباد میں پولیس کی طرف سے صحافیوں پر تشدد کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیاگیاہے پولیس پولیس کمیٹی کے سامنے حقائق مسخ کررہی ہے پولیس کہہ رہی ہے کہ جو انہوں نے تحریک انصاف کے کارکنوں پر مقدمہ درج کیاہے اس میں شامل ہوجائیں جبکہ صحافیوں پر پولیس نے تشدد کیاہے ۔جس پر اسلام آباد پولیس کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایاکہ صحافیوں کی درخواست پر الگ مقدمہ نہیں درج کیاگیاہے صحافیوں پر تشدد کا معاملہ کمیٹی میں اٹھانے پر اسلام آباد پولیس کے نمائندے نے صحافی سے بدتمیزی بھی کی ۔ چیئرپرسن نے وزارت داخلہ سے صحافیوں کے اوپر ہونے والے تشدد واقع کی ایف آئی آر کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں۔کمیٹی نے ارشد شہید قتل کے حوالے سے بھی معاملہ زیر غور آیا وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایاکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے کمیٹی نے ارشد شریف شہید قتل کیس کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں وزیر داخلہ کو بھی طلب کرلیاتاکہ وہ ارشد شریف قتل کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کریں ۔(محمداویس)

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی