پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کیلئے قائم خصوصی کمیٹی نے مجوزہ ترامیم کوحتمی شکل دیدی۔ مجوزہ ترامیم کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری لی جائے گی۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی جبکہ اورسیزپاکستانیوں کیلیے ووٹنگ کی سہولت کا مینڈیٹ الیکشن کمیشن کو تفویض کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ مجوزہ متن کے مطابق حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پرکی جائیں، حلقہ بندیوں کیخلاف شکایت 30روزمیں کی جاسکے گی، حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان کے 4ماہ قبل مکمل ہوگا۔ الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پرجاری کرے گا، پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پرامیدوار کو فیس واپس کی جائے گی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پراعتراض کرسکے گا۔ حتمی نتائج کے3روزمیں سیاسی جماعتیں حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی