انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ منگل کو چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عمران خان کے وکیل نے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی۔ عمران خان کے وکیل انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی سب کے سامنے ہے۔ عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس قتل کرنے کا ارادہ تھا۔ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن حالات نہیں آنے کے۔پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیوں کہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔ پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیے کہ عمران خان کا برتا دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیے تو عدالت پیش ہونا پڑتاہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟ ۔ عدالت نے کہا کہ اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیاجائیگا۔ جج نے استفسار کیا کہ اگر آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟ ۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا، ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔ وکیل نے عدالت میں کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتیہیں۔زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو اگر عدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتا دیں۔ بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیساہوتاہے۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا -
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی
۔