پاکستان نے امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید اسلحہ کی فراہمی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جنوبی ایشیا کے امن میں عدم استحکام پیدا ہو گا، پاکستان بارے بھارت امریکا مشترکہ بیان غلط اوربے بنیاد ہے،دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پاکستان دنیا میں امن و استحکام کے فروغ کا خواہاں ہے، پاکستان دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان خیالات کااظہار ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جدید ٹیکنالوجیز کی بھارت منتقلی پر شدید تحفظات ہیں۔ بھارت عوامی حقوق کی پامالی کا جواب دینے میں ناکام رہا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا مقبوضہ کشمیر میں دو نوجوانوں کو شہید کیے جانے اور شہدا کی جائیدادوں پر قبضے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات ہیں، امریکا کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن واپسی کا معاملہ پاک امریکا باہمی رابطے کا حصہ ہے، کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیج سکتا ہے
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا، ان کے ہمراہ ایک اعلی سطح کا وفد بھی موجود تھا، ترک صدر نے وزیراعظم اور صدر مملکت سے ملاقاتیں کی، ترک صدر نے وزیر اعظم کے ہمراہ بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے خطاب بھی کیا۔شفقت علی خان نے بتایا کہ ترک صدر نے وزیراعظم کے ساتھ ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن کے اجلاس کی صدارت کی، ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن فورم کے تحت نئی کمیٹیاں قائم کی گئیں، دونوں رہنمائوں نے عالمی اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنمائوں نے افغانستان پر بات چیت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہونی چاہئیں، ترک صدر نے تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات بڑھانے پر بھی زور دیا گیا، ترک سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں ، ترک صدر نے قبرص کے معاملے پر پاکستان کی حمایت پر قیادت کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی ایک سنگین مسئلہ ہے، پاکستان مسلسل افغانستان سے دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں کا مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کا دو روزہ دورہ کیا، ان کے ہمراہ وزیر خارجہ سمیت دیگر وزرا بھی تھے، وزیر اعظم نے ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کیا، وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے لیڈران سے ملاقاتیں کیں، اس پر وزیراعظم سے سائیڈ لائنز پر سری لنکا اور دیگر ممالک کے لیڈران کی بھی ملاقاتیں ہوئیں، وزیر اعظم نے جنٹیری بیچ کی سربراہی میں امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات بھی کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لوگوں کے سعودی عرب میں آباد ہونے کی بیان کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کا بیان غیر ذمہ دارانہ اوراشتعال انگیز ہے، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت کا خواہاں ہے، پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ کے معاملے پر ایران، مصر، ترکیہ، ملائیشیا، اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، اسحاق ڈار نے او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کی حمایت کی ہے۔کشتی حادثہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ لیبیا کشتی حادثہ میں موجود افراد کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، لیبیا کشتی حادثہ میں 63 پاکستانی موجود تھے، 16 افراد کے لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے، 3 زندہ افراد سفارت خانے کے پاس ہیں جبکہ 10 پاکستانی کشتی حادثے میں لاپتا ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار امریکا کا دورہ کریں گے، اسحاق ڈار 18 فروری کو یو این سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شریک ہونگے، وزیرخارجہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر دو طرفہ ملاقاتیں بھی کرینگے۔ شفقت علی خان نے واضح کیا کہ متحدہ عرب امارات ہمارا ایک تاریخی دوست ہے، پاکستانی شہریوں کے لیے یو اے ای کے ویزوں پر کوئی پابندی نہیں، 18 لاکھ پاکستانی متحدہ امارات میں رہ رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی