وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے امریکی دبائو ایک مفروضہ ہے،امریکا چاہے تو عافیہ صدیقی کے بدلے بانی کو لے جائے ، بانی ملک سے باہر جاتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی اور ان کی پارٹی تتر بتر ہو جائے گی۔ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ذاتی رائے ہے اگر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کو مانگے تو جانے دینا چاہیے، شکیل آفریدی کیلیے امریکا نے بہت کوشش کی لیکن حکومت نے اسے رہا نہیں کیا۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ بانی ملک سے باہر جاتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، وہ ملک سے باہر جائیں گے تو واپسی کیلیے 10، 12 سال لگتے ہیں، جیل سے نکل کر باہر جائیں گے تو ان کی پارٹی تتر بتر ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو عدالتی نظام کے تحت سزا ہوئی ہے تو امریکا کو کہہ سکتے ہیں ہم کوئی غلام ہیں؟ امریکا بانی کی مدد کیلیے آتا ہے تو پھر دیکھا جائے گا، اگر امریکا بانی کی رہائی کی بات کرتا ہے تو ہم بھی کہہ سکتے ہیں ہم کوئی غلام ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ بانی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بہت مماثلت ہے، ڈونلڈ ٹرمپ جھوٹ بولتا رہا، غیر قانونی کام کرتا ہے اور کیپیٹل ہل پر حملہ کروایا۔ڈونلڈ ٹرمپ جو 4 سال امریکی صدر رہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پیش پیش رہے۔ یوٹرن لینا، جھوٹ بولنا اور دوسروں کا مذاق اڑانا بانی پی ٹی آئی اور نومنتخب امریکی صدر میں ایک جیسا ہے۔ ٹرمپ کے صدر بننے سے ہم بالکل پریشان نہیں ہیں۔ عام بات ہوتی رہی ہے کہ ٹرمپ جیتے گا تو کیا ہوگا، کاملا ہیرس جیتے گی تو کیا ہوگا۔ رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ کسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کی ٹوئٹس ڈیلیٹ کی ہیں تو نہیں کرنی چاہیے۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی نومنتخب صدر پر تنقید بالکل درست ہے جبکہ مبارکباد سفارتی آداب ہیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خام خیالی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ آکر ان کی مدد کرے گا، وزیر اعظم شہباز شریف کو یقین ہے ٹرمپ بانی کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی