بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کے عمل سے پتا چلے گا کہ سنجیدہ ہیں یا نہیں، عمران خان جیل میں ہیں ان تک معلومات دیر سے پہنچتی ہیں، دیکھنا ہوگا حکومت کیا ارینجمنٹ کرتی ہے جس سے بانی کو بروقت معلومات پہنچیں، دیکھنا ہوگا ہمارے 2 نکات پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی کیا رائے ہوگی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ نہیں ہوتی تو مرحلہ وار سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کریں گے۔فیصل چوہدری نے کہا کہپہلے حکومت کے کچھ لوگ مذاکرات سے متعلق مذاق اڑا رہے تھے، ہماری بانی سے ملاقات ہوئی تو پتا چلے گا حکومتی کمیٹی کتنی بااختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد جنہوں نے پارٹی چھوڑی وہ بری الذمہ ہوگئے جبکہ جنہوں نے پارٹی نہیں چھوڑی ان پر 40، 40 کیسز بنا دیے گئے، ہم کوئی رعایت نہیں مانگ رہے بلکہ چاہتے ہیں کہ تمام کیسز قانون کے مطابق چلیں۔فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ اس لیے تاخیر کا شکار ہوا ہے پراسیکیوشن کے پاس ثبوت نہیں ہیں، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر سزا ہو، کیس پراسیکیوشن کسی الزام کا ثبوت تک نہیں دے سکی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی