مسلم لیگ(ن)کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس میں چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف مصروف ہیں تو کسی اور کو ذمہ داری دے دیں، چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ(ن)کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی، وکیل نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانا چاہتے ہیں لیکن حالات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے پارٹی انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر پارٹی صدر وزیراعظم ہے تو کسی اور کو صدر بنا لیتے، (ن)لیگ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ پارٹی انتخابات کب ہوں گے، وکیل (ن )لیگ نے کہا کہ 31 جنوری تک پارٹی انتخابات کرا دیں گے۔ ممبر پنجاب نے کہا کہ یکم فروری تک پارٹی الیکشن نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کئی سیاسی جماعتوں کو ایک سال تک بھی مہلت دے چکے ہیں، ٹھوس وجہ ہو تو مہلت دی جا سکتی ہے، شہباز شریف مصروف ہیں تو کسی اور کو ذمہ داری دے دیں، چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی