وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی نے لاہور میں الیکشن کمیشن دفتر کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا ، احتجاج کا مقدمہ تھا کہ الیکشن کمیشن عمل متنازع نہ ہو اور اس کی افادیت ہوں ، آئین میں نگراں سیٹ اپ کی گنجائش رکھی تاکہ انتخابات شفاف ہوں ، نگراں سیٹ اپ کیلئے پنجاب میں بھی ہم مثبت نتائج کا ارادہ رکھتے ہیں ،بدھ کے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے 143ارکین کی معطلی کا رویہ غیر جانبدار نہیں رہا ، الیکشن کمیشن کے متنازع فیصلوں پر عدالتوں نے ہمیں ریلیف دیا ، ہماری خواہش تھی کہ ایسا قدم اٹھائیں کہ شفاف انتخابات کا ماحول پیدا کریں ، فوادچوہدری کو گرفتار کیا گیا ، حقیقت یہ ے کہ پی ٹی آئی کو دباؤ میں لانا ہے ، بظاہر وجہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر مقدمہ بنایا گیا ، پی ڈی ایم شفاف انتخابات کے حق میں نہیں ہے ، سکھیرا صاحب سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن میں جواس وزیر اعظم کی حکومت میں ہیں، ایک راستہ نکل سکتا تھا جونہیں نکالا گیا ،محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ پنجاب مقررکردیا گیا ، محسن نقوی کے نام پر پی ٹی آئی کو سنجیدہ تحفظات تھے اور ہیں، پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ حکومت تبدیلی میں محسن نقوی کا کردار رہا ہے
محسن نقوی کے آنے سے انتخابات متنازع ہوں گے ، صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ بہت سے لوگوں نے فیصلے پر اعتراض کیا ، ہم کہہ رہے تھے ، کہ محسن نقوی کے آنے سے ماحول کشیدہ ہوگا ، محسن نقوی کے آنے کے 24گھنٹے بعد تعیناتیاں سب کے سامنے ہیں، سی سی پی او لاہور کو واپس لگایا گیا ، جو 25مئی کے احتجاج کے دوران بھی تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پورا ملک گھنٹوں تاریکی میں ڈوب گیا ، ملکی معیشت کا برا حال ہے ، خدانخواستہ اس اندھیرے میں ایسی کارروائی ہوسکتی تھی ، جو خطرہ ہوتی ، سوال یہ ہے کہ مفتاح اسماعیل کو ہٹاکر اسحاق ڈار کو کیوں لانا پڑا ، مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کئے ھتے ، اسی مذاکرات پر عمل کرنا تھا تو اسحاق ڈار کو لانے کی کیا ضرورت تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں صنعتیں بند ہورہی ہے ، یہ شہر میں آنے کیلئے لائنیں لگی ہیں ، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام ہوگا تو مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا ، آج افراط زر جہاں پہنچ گیا ہے ، ایسا ماضی میں نہیں دیکھا ، فیصل واوڈا نے ٹی وی پر پہلے ہی کہا کہ محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ ہوچکا ہے ، محسن نقوی کی تعیناتی سے ہونیو الے انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان بن گیا ہے -
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ۔