پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی زیرصدارت پی ایچ سی منیجنگ کمیٹی کا نئے سال کا پہلا باضابطہ اجلاس منعقد ہوا جس میں سالانہ اجتماعی شادیوںکے کامیاب انعقاد پر اظہارِاطمینان کرتے ہوئے رواں سال کے مختلف امور کو زیربحث لایا گیا، ممبران نے آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹج فوٹو کونٹسٹ مقابلے کی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پریس نیٹ ورک آف پاکستان کی معاونت سے منعقدہ تصاویری مقابلے کی بدولت ملک بھر کے مختلف مقدس قدیمی مذہبی مقامات کا کھوج لگانے میں مدد ملی،یونیورسٹی اسٹوڈنٹس اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی بھرپور شرکت سے بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کا پیغام اجاگر ہوا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کی منیجنگ کمیٹی کے ممبران کا اہم اجلاس پی ایچ سی ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری جنرل پرشوتم رامانی ، ایڈوائزر راجا اسرمل منگلانی،جوائنٹ سیکرٹری پمن لال ، روپ مالا، منگلا شرما، بھرت کمار منگلانی، وکرم راٹھی، روشن لال سمیت دیگر نے شرکت کی،ڈاکٹر رمیش کمار نے اپنی خیرمقدمی کلمات میں گزشتہ ہفتے ہندو مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی سالانہ تقریب کے مسلسل انعقادکے16سال مکمل ہونے پر اظہارِاطمینان کیا،ایجنڈہ آئٹم نمبر ایک کے تحت چیف کوآرڈینٹرکرشن ساگر نے آل پاکستان مینارٹیز ہیرٹیج فوٹو مقابلے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے پریس نیٹ ورک آف پاکستان کے اشتراک سے گزشتہ ماہ دسمبر میں ملک بھر کے اقلیتی غیرمسلم مقدس مقامات کی نشاندہی کیلئے ملک گیر تصاویری مقابلے کا اعلان کیا گیا تھا، مذکورہ اقدام غیر مسلم پاکستانی کمیونٹی سے وابستہ مقدس مذہبی مقامات کو منظرعام پر لاتے ہوئے انکا کھویا ہوا تقدس بحال کرنے کی
ایک کوشش ہے، ایک ماہ کے مختصر عرصے میںتوقعات سے بڑھ کر پاکستانی شہریوںکی جانب سے مثبت رسپانس دیا گیا ہے، تصاویری مقابلے میں ہندو ، بدھ، سکھ، جین، پارسی اور دیگر غیرمسلم مذہبی مقامات کی پانچ سو سے زائد تصاویر موصول ہوئی ہیں جن میں سے 167کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے،اعداد وشمار کے مطابق 43فیصد تصاویر ہندو ہیریٹج مقامات کی موصول ہوئی ہیں جبکہ بالترتیب 10فیصد کرسچیئن ہیریٹج ، پانچ فیصد بدھسٹ ہیریٹج، 28فیصد سِکھ ہیریٹج ، دس فیصد جین مت اور دیگر مذاہب سے متعلقہ مقدس مقامات کی ہیں، تصاویری مقابلے میں حصہ لینے والے شرکاء میں خواتین کی تعدادلگ بھگ 24فیصد ہے،کرشن ساگر نے اپنی بریفنگ میں مزید آگاہ کیا کہ فوٹو کونٹسٹ کیلئے موصول کردہ تصاویر کے مطابق غیر مسلم اقلیتی کمیونٹی کے 60فیصد مقدس مقامات اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں جبکہ 13فیصدویران ہیں، سات فیصد مقامات کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کیا گیا ہے،دس فیصد مقامات کو رہائشی اور کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے جبکہ ایک اعشاریہ دو فیصد مقامات پر سرکاری دفاتر قائم ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے مینارٹیز فوٹو مقابلے کی پیش رفت پر کرشن ساگر کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی عمارات کی صورت میں خدا نے پاکستان کو ایسا انمول خزانہ نوازا ہے جو مذہبی سیاحت کا راستہ ہموار کرکے نہ صرف ہمارے پیارے وطن کو بیرونی قرضوں سے چھٹکارا دلوا سکتا ہے
بلکہ ہماری قومی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتا ہے، ملک بھر کے طول و عرض میں واقع آثارقدیمہ کی حفاظت کرنے کیلئے سب سے پہلا قدم آگاہی حاصل کرنا تھا ،مجھے خوشی ہے کہ پاکستان ہندو کونسل نے درست سمت کی جانب پہلا قدم کامیابی سے اٹھا لیا ہے، منیجنگ کمیٹی ممبران نے تصاویری مقابلے میں بہترین تصاویر فراہم کرنے والے شرکاء کی کاوشوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں آن لائن دھارمک کوئز سمیت ایسے مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے جس سے پاکستان کا مثبت امیج عالمی برادری کے سامنے اجاگر ہو سکے گا ۔پریس نیٹ ورک آف پاکستان کی تکنیکی معاونت سے آن لائن فوٹو مقابلے میں حصہ لینے کی آخری تاریخ اکتیس جنوری 2023مقرر کی گئی ہے، بہترین فوٹوز فراہم کرنے والوں کو بالترتیب پچاس ہزار،تیس ہزار اور بیس ہزار روپے کے مالیتی انعامات سمیت تعریفی سرٹیفکیٹس اور دیگر خصوصی انعامات سے نوازا جائے گا، پاکستان ہندوکونسل نے پاکستان کے ہر شہری بالخصوص تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم اسٹوڈنٹس اور جرنلسٹس سے اس تصاویری مقابلے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی استدعا کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی