اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا نظام چارٹر کے اصولوں پر عمل سے مضبوط ہوسکتا ہے، ہم خیال گروپ کا موقف ہے کہ یو این نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، اصلاحات کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے۔ان خیالات کا اظہار منیراکرم نے جنرل اسمبلی سے ہم خیال گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا ۔انہوں نے تنازعات کو حل کرنے اور تخفیف اسلحہ اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے عمل کی تجدید میں جنرل اسمبلی کے کردار کی بحالی پر زور دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کو اس کے چارٹر کے تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے سے ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ یہ معاہدہ کچھ بنیادی اصولوں کا ذکر نہیں کر سکا جیسے خود مختاری، مساوات، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت سے محروم کرنا شامل ہے۔ گروپ کاموقف ہے کہ 2030 ایجنڈے پرعمل درآمد تیز کرنے کیلئے مذاکراتی عمل ضروری ہے ، پچھلے معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گروپ نے پیرس معاہدے کے مطابق ماحولیاتی مالیات کے اضافی پہلو کو کمزور کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گروپ نے زور دیا ہے کہ تمام پائیدار ترقیاتی اہداف یکساں اہمیت کے حامل ہونے چاہئیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایل ایم جی نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر زوردیا، قرضوں کے بحران کے حل، تجارت و ٹیکس مسائل پر فوری توجہ دینے پربھی زوردیا۔سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ طاقتور ممالک کی حکمت عملی کے مقابلے سے بچتے ہوئے اصلاحات ہونی چاہئیں۔ تاریخی نا انصافیوں کو دور کیا جانا چاہیے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ مالی، تجارتی اور ٹیکس اصلاحات سے متعلق مرکزی کردار ادا کرے گا۔ منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نظام چارٹر کے اصولوں پر عمل سے مضبوط ہو سکتا ہے، لائیک مائنڈڈ گروپ کا موقف ہے یو این نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، گروپ نے یو این چارٹر کی خلاف ورزی کو امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ پچھلے معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں ہے، ایل ایم جی نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر زور دیا۔ منیراکرم کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے۔ ہم خیال گروپ نے یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ہم خیال گروپ یا ایل ایم جی میں الجزائر، بولیویا، چین، کیوبا، مصر، اریٹیریا، ایران، عراق، لیبیا، نکاراگوا، روس، سری لنکا، شام، وینزویلا، زمبابوے اور پاکستان شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی