وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تجویز دی ہے کہ اقوام متحدہ آلودگی پھیلانے والوں پر کسی نہ کسی طرح کا عالمی ماحولیاتی ٹیکس عائد کرے۔اسلام آباد میں جاری میڈیا گروپ کی بریتھ پاکستان عالمی موسمیاتی کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ آلودگی پھیلانے والوں پر کسی نہ کسی طرح کا عالمی ماحولیاتی ٹیکس عائد کرے اور اس ٹیکس کی رقم سے ایک ایسا فنڈ ہونا چاہیے جو جنوب کے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھرکو موسمیاتی تبدیلی سے شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وفاقی وزارت منصوبہ بندی صوبوں کیساتھ ملکرپالیسی تشکیل دیتی ہے۔ کانفرنس سے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے کلیدی خطاب میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران پنجاب کے آب و ہوا کے تجربات پر بات کی، انہوں نے جنوبی پنجاب میں شدید سیلاب، ہیٹ ویو، ہوا کے مضر صحت معیار اور پانی کی قلت پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پنجاب بھر میں آب و ہوا کی لچک کے لیے ایک جامع، مربوط اور کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب نے اپنی پہلی موسمیاتی پالیسی موافقت اور تخفیف کو مدنظر رکھ کر مرتب کی ہے ، ماحولیاتی انصاف اس پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے، اسموگ کے خاتمے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پنجاب بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے اور وزارت خارجہ کو خط لکھا ہے کہ وہ خطے کے ان ممالک کے ساتھ بات چیت شروع کرے جن کا فضائی معیار پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنے موسمیاتی سفر میں ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے متاثرہ ملک کے طور پر ہمیں بڑھتے ہوئے مسائل، شدید موسمی تغیرات، پانی کی کمی اور ماحولیاتی انحطاط کا سامنا ہے، تاہم پاکستان کا تعارف صرف یہ مسائل نہیں ہیں بلکہ مشکلات کا سامنا کرنے اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت ہماری پہچان ہے۔ماحولیاتی ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ پاکستان دوسروں کی پیدا کردہ مصیبت کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ سیلابوں میں قیمتی جانوں کا ضیاع اور انفرااسٹرکچر کی تباہی تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصان سے بچانے اور تعمیر نو کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں رکھنی چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی