وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایران نے 18 ارب کی بات کہیں بھی نہیں کی ، اس معاملے پر بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، بریفنگ لینا چاہیں تو ان کیمرا بریفنگ کے لیے تیار ہوں، باہر سے گیس امپورٹ کرکے لوگوں کو سہولت دی جائے، ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں ۔بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران رہنما پیپلز پارٹی آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی شدید قلت کی وجہ کیا ہے، گیس کی قلت کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس پر وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے باہر سے گیس امپورٹ کرکے لوگوں کو سہولت دی جائے، ہمارا گمان ہے کہ ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں، اس حوالے سے ملکی کمپنیز کے ساتھ بھی بات کررہے ہیں۔ رہنما پیپلز پارٹی سید حسین طارق نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ آصف علی زرداری نے گیس کا حل نکالا تھا، آصف علی زرداری نے ایران کے ساتھ گیس کا معاہدہ کیا، کچھ دن پہلے ایران نے پاکستان کو حتمی نوٹس دیا ہے، سوال کیا کہ ایران کے ساتھ کام کہاں تک پہنچا؟ 18 ارب کا جرمانہ کہاں سے بھریں گے؟ وفاقی وزیر پیٹرولیم نے استفسار کیا کہ یہ 18 ارب کا نمبر کہاں سے آیا ہے؟ میں وزیر ہوں ایرانیوں نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے، 18 ارب کی بات کہیں بھی نہیں ہوئی ہے، اس معاملے بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، اس معاملے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں، اگر بریفنگ لینا چاہیں تو ان کیمرا بریفنگ کے لیے تیار ہوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی