وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہماری بنیادی توجہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) کے فیز ٹو اور ایم ایل ون ریلوے منصوبوں کو آگے بڑھانے پر ہے ، ایم ایل ون ملک کے مواصلات اور تجارت کے شعبوں کے لیے ناگزیر ہے، اگر ایم ایل ون منصوبے پر کام شروع نہ کیا گیا تو ہمیں مزید واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا،ہمیں خطے میں مواقع کی راہ ہموار کرنے کے لئے مضبوط منصوبہ بندی کے ساتھ آنا ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق پروفیسر احسن اقبال نے ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے دورہ چین میں بنیادی توجہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) کے فیز ٹو اور ایم ایل ون ریلوے منصوبوں کو آگے بڑھانے پر ہے، ایم ایل 1 150 سال پرانا ٹریک ہے، ایم ایل ون ملک کے مواصلات اور تجارت کے شعبوں کے لیے ناگزیر ہے، دورہ چین کے دوران ایم ایل ون منصوبہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے، اگر ایم ایل ون منصوبے پر کام شروع نہ کیا گیا تو ہمیں مزید واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ مواصلات اور تجارت کے شعبوں کو بااختیار بنانے کے لئے بہت اہم ہے۔
پاکستان کو سی پیک منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے چین سے آگے بڑھنا ہو دورہ چین کے دوران سی پیک کے دوسرے مرحلے کی ترقی کو یقینی بنانا اہم ایجنڈا ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق ملک کی ترقی کے لئے ایک "وژن" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا ہمیں خطے میں مواقع کی راہ ہموار کرنے کے لئے مضبوط منصوبہ بندی کے ساتھ آنا ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں نئی حکومت سی پیک فیز ٹو کے فلیگ شپ منصوبے کے تحت مزید سماجی و اقتصادی انضمام، رابطوں، سلامتی، خوشحالی اور بڑے پیمانے پر صنعت کاری کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ گوادر پرو کے مطابق یہ نومنتخب حکومت کا چین کا پہلا اعلی سطحی دورہ ہے۔ اجلاس میں سی پیک کے 13 ویں جے سی سی اجلاس کے ایجنڈے اور وزیراعظم پاکستان کے متوقع دورہ چین پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ گوادر پرو کے مطابق حال ہی میں پاکستان اور چین نے سی پیک فیز ٹو کے تحت پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ورکنگ گروپ کے قیام کی کوششیں تیز کر دی ہیں جو وزارت منصوبہ بندی کے تیار کردہ فائیو ای فریم ورک سے ہم آہنگ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی